اسلام
فیضانِ عیدالفطر
فیضانِ عیدالفطر
دُرُود شریف کی فضیلت
ایک با ر کسی بھکا ری نے کُفّارسے سُو ال کیا،اُنہوں نے مذاقاً امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ ال مُرتَضٰیٰ شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے پاس بھیج دیا جو کہ سا منے تشریف فرما تھے ۔ اُس نے حا ضِر ہو کر دستِ سُوال دراز کیا۔آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے دس بار دُرُود شریف پڑھ کر اُس کی ہتھیلی پر دم کر دیا اور فرمایا ،مُٹّھی بند کر لواور جن لوگوں نے بھیجا ہے اُن کے سامنے جا کرکھول دو۔(کُفّار ہنس رہے تھے کہ خالی پھو نک مارنے سے کیا ہوتاہے!)مگر جب سائل نے اُن کے سامنے جاکر مُٹّھی کھولی تو وہ سونے کے دِیناروں سے بھری ہو ئی تھی!یہ کر امت دیکھ کر کئی کافر مسلمان ہو گئے۔ (را حَتُ الْقُلُو ب ص ۷۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! لَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
ميٹھے ميٹھے اِسلامی بھائیو ! اللہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے رَمَضان شریف کے مُبارَک مہینہ کے مُتَعَلِّق ارشاد فرمایاہے کہ اِس مہینے کا پہلا عَشرہ رَحمت ، دوسرا مغفِرت اورتیسراعشرہ جہنَّم سے آزادی کا ہے۔ (صحیح ابن خُزَیمہ ج۳ص۱۹۱حدیث۱۸۸۷)
معلوم ہوا کہ رَمَضانُ الْمُبَارَک رَحمت ومغفِرت اور جہنَّم سے آزادی کا مہینہ ہے ،لہٰذا اِس بَرَکتوں والے مہینے کے فوراً بعد ہمیں عِیدِ سَعید کی خوشی مَنانے کا موقع فَرَاہَم کیا گیا ہے اور عیدُ الْفِطْرکے روز خوشی کا اِظہار کرنا مُستحب ہے ۔لہٰذا ہمیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فَضْل ورَحمت پرضَرور اظہارِ مُسَرَّت کرنا چاہيے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل ورحمت پر خوشی کرنے کی تَرغيب تو ہمیں خوداللہ عَزَّوَجَلَّ کا سچَّا کلام بھی دے رہا ہے۔ چُنانچِہ پارہ۱۱سورہ یونس کی آیت نمبر8 5 میں ارشاد ہوتا ہے:
قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوۡا ؕ
ترجَمہ کنزالایمان:تم فرماؤ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) ہی کے فَضْل اور اُسکی رَحمت اور اِسی پر چاہئے کہ خوشی کریں۔ ( پ۱۱ یونس۵۸)
ہم عید کیوں نہ منائیں؟
دیکھئے ! جب کوئی طالِبِ عِلْم امتِحان میں کامیاب ہوجاتا ہے تو وہ کس قَدَر خوش ہوتا ہے ۔ ماہِ رَمَضانُ الْمُبَارَک کی بَرَکتوں اور رَحمتوں کے توکیا کہنے !یہ تو وہ عظیمُ الشَّان مہینہ ہے ۔ جس میں بَنی نَوعِ انسان کی فَلاح وبَہبودی ، اِصلاح وتَرقّی اور نَجات اُخرَوی(اُخْ۔رَ ۔ وی)کیلئے ایک ”خُدائی قانون”یعنی قُراٰنِ مجِید نازِل ہوا ۔یہ وہ مہینہ ہے جس میں ہر مُسلمان کی حَرارتِ اِیمان کا اِمتِحان لیا جاتا ہے۔پس زندَگی کا ایک بِہترین دستُور الْعَمل پاکر اور ایک مہینے کے سَخت اِمتِحان میں کامیاب ہوکر ایک مسلمان کا خوش ہونا فِطری بات ہے۔
مُعافی کا اعلان عام
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم بالائے کرم ہے کہ اس نے ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کے فوراً ہی بعدہمیں عِیدُالْفِطْر کی نِعمتِ عُظمٰی سے سَرفَراز فرمایا ۔ اس عیدِ سَعیدکی بے حد فضیلت ہے۔ چُنانچِہ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُا للہ ابنِ عبَّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی ایک رِوایَت میں یہ بھی ہے : جب عیدُ الْفِطْر کی مبارَک رات تشریف لاتی ہے تواِسے ”لَیْلَۃُ الْجَائِزۃ” یعنی ”اِنعام کی رات”کے نام سے
پُکاراجاتاہے۔جب عید کی صُبح ہوتی ہے تواللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے مَعصُوم فِرشتوں کو تمام شَہروں میں بھیجتا ہے، چُنانچِہ وہ فِرشتے زمین پر تشریف لاکر سب گَلیوں اور راہوں کے سِروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور اِس طرح نِدا دیتے ہیں،”اے اُمَّتِ مُحمّد!صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اُس ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ کی طرف چلو!جَو بَہُت ہی زیادہ عطا کرنے والا اور بڑے سے بڑا گُناہ مُعاف فرمانے والا ہے”۔پھراللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے بندوں سے یُوں مُخاطِب ہوتا ہے: ”اے میرے بندو!مانگو!کیا مانگتے ہو؟میری عِزّت وجَلال کی قَسم !آج کے روزاِس (نَماز عِیدکے)اِجتِماع میں اپنی آخِرت کے بارے میں جو کچھ سُوال کرو گے وہ پُورا کروں گا اور جو کچھ دنیا کے بارے میں مانگوگے اُس میں تمہاری بَھلائی کی طرف نَظَر فرماؤں گا(یعنی اِس مُعاملہ میں وہ کروں گا جس میں تمہاری بِہتر ی ہو)میری عِزّت کی قَسم ! جب تک تم میرا لِحاظ رکھو گے میں بھی تمہاری خطاؤں پر پَردہ پوشی فرماتا رہوں گا۔میری عِزّت وجلال کی قَسم !میں تمہیں حَد سے بڑھنے والوں (یعنی مُجرِموں )کے ساتھ رُسوا نہ کروں گا۔بس اپنے گھروں کی طرف مَغْفِرت یا فتہ لَوٹ جاؤ۔تم نے مجھے راضی کردیا اورمیں بھی تم سے راضی ہوگیا۔”
(اَلتَّرْغِيْب وَالتَّرھِيْب ج۲ص۶۰حدیث۲۳)