اسلام
گناہ کبیرہ کون کون ہیں؟
۔گناہ کبیرہ کی تعداد بہت زیادہ ہے مگر ان میں سے چند مشہور کبیرہ گناہوں کا ہم یہاں ذکر کرتے ہیں جو یہ ہیں۔
(۱)شرک کرنا۔(۲)جادو کرنا۔(۳)خون ناحق کرنا۔(۴)سود کھانا۔ (۵)یتیم کا مال کھانا۔(۶)جہاد کفار سے بھاگ جانا۔ (۷)پاک دامن مومن مردوں اور عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔ (۸)زنا کرنا۔(۹) اغلام بازی کرنا۔ (۱۰)چوری کرنا۔(۱۱)شراب پینا۔(۱۲)جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (۱۳)ظلم کرنا۔ (۱۴)ڈاکہ ڈالنا۔(۱۵)ماں باپ کو تکلیف دینا ۔ (۱۶)حیض و نفاس کی حالت میں بیوی سے صحبت کرنا۔(۱۷)جوا کھیلنا۔ (۱۸)صغیرہ گناہوں پر اصرار کرنا۔
(۱۹)اﷲعزوجل کی رحمت سے ناامید ہو جانا۔ (۲۰)اﷲعزوجل کے عذاب سے بے خوف ہو جانا۔(۲۱)ناچ دیکھنا۔ (۲۲)عورتوں کا بے پردہ ہو کر پھرنا۔ (۲۳)ناپ تول میں کمی کرنا۔(۲۴)چغلی کھانا ۔ (۲۵)غیبت کرنا۔(۲۶)دو مسلمانوں کو آپس میں لڑا دینا۔(۲۷)امانت میں خیانت کرنا۔(۲۸)کسی کا مال یا زمین و سامان وغیرہ غصب کرلینا۔(۲۹)نماز و روزہ اور حج و زکوٰۃ وغیرہ فرائض کو چھوڑ دینا۔(۳۰)مسلمانوں کو گالی دینا۔
(فیوض الباری شرح بخاری ، کتاب الایمان ، ج۱،ص۱۶۰۔۱۶۱)
ان سے نا حق طور پر مار پیٹ کرنا وغیرہ وغیرہ سینکڑوں گناہ کبیرہ ہیں۔جن سے بچنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے اور ساتھ ہی دوسروں کو بھی ان گناہوں سے روکنا لازم اور ضروری ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ اگر کسی مسلمان کو کو ئی گناہ کرتے دیکھے تو اس پر لازم ہے کہ اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکو گناہ کرنے سے روک دے۔ اور اگر ہاتھ سے اس کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے منع کر دے اور اگر اسکی بھی طاقت نہ ہو تو کم سے کم اپنے دل سے اس گناہ کو برا سمجھ کر اس سے بیزاری ظاہر کردے ان سے نا حق طور پر مار پیٹ کرنا وغیرہ وغیرہ سینکڑوں گناہ کبیرہ ہیں۔جن سے بچنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے اور ساتھ ہی دوسروں کو بھی ان گناہوں سے روکنا لازم اور ضروری ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ اگر کسی مسلمان کو کو ئی گناہ کرتے دیکھے تو اس پر لازم ہے کہ اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکو گناہ کرنے سے روک دے۔ اور اگر ہاتھ سے اس کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے منع کر دے اور اگر اسکی بھی طاقت نہ ہو تو کم سے کم اپنے دل سے اس گناہ کو برا سمجھ کر اس سے بیزاری ظاہر کردے اور یہ ایمان کا نہایت ہی کمزور درجہ ہے۔
اور یہ ایمان کا نہایت ہی کمزور درجہ ہے۔
(صحیح مسلم، کتاب الایمان ، باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان ۔۔۔الخ، رقم ۴۹،ص۴۴)
ایک اور حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ کوئی آدمی کسی قوم میں رہ کر گناہ کا کام کرے اور وہ قوم قوت رکھتے ہوئے بھی اس آدمی کو گناہ کرنے سے نہ روکے تو اﷲتعالیٰ اس ایک آدمی کے گناہ کے سبب پوری قوم کو ان کے مرنے سے پہلے عذاب میں مبتلا فرمائے گا۔
(الترغیب والترہیب، کتاب الحدود،الترغیب فی الامر بالمعروف والنھی عن المنکر ، والترہیب من ترکھما والمداھنۃ فیھما ،رقم ۱۸،ج۳،ص۱۶۱)