اسلام
پینے کا طریقہ
جو کچھ بھی پیو بسم اﷲ پڑھ کر داہنے ہاتھ سے پیو بائیں ہاتھ سے پینا شیطان کا طریقہ ہے جو چیز بھی پیو تین سانس میں پیو اور ہر مرتبہ برتن سے منہ ہٹا کر سانس لو چاہے کہ پہلی مرتبہ اور دوسری مرتبہ ایک گھونٹ پئے اور تیسری سانس میں جتنا چاہے پی لے کھڑے ہو کر ہر گز کوئی چیز نہ پیئے ۔
حدیث شریف میں اس کی ممانعت ہے پانی چوس چوس کر پینا چاہے غٹ غٹ بڑے بڑے گھونٹ نہ پئے جب پی چکے تو الحمدﷲ کہے پینے کے بعد گلاس یا کٹورے کا بچا ہوا پانی پھینکنا اسراف و گناہ ہے صراحی اور مشک کے منہ میں منہ لگا کر پانی پینا منع ہے۔ (بہارشریعت،ح۱۶،ص۲۶)
اسی طرح لوٹے کی ٹونٹی سے بھی پانی پینے کی ممانعت ہے لیکن اگر پانی انڈیلنے کے لئے کوئی برتن نہ ہو تو ٹونٹی وغیرہ میں دیکھ بھال کر پانی پی لینے میں کوئی حرج نہیں ۔
مسئلہ:۔وضو کا بچا ہوا پانی اور زمزم شریف کا پانی کھڑے ہو کر پیا جائے ان دو کے سوا ہر پانی بیٹھ کر پینا چاہے ۔ (بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۲۷) حدیث شریف میں ہے کہ ہر گز
تم میں سے کوئی کھڑے ہو کر کچھ نہ پئے اور اگر بھول کر کھڑے کھڑے پی لے اس کو چاہے کہ قے کردے۔
(صحیح مسلم، کتاب الاشربۃ،باب کراہیۃ الشرب قائمًا، رقم۲۰۲۶،ص۱۱۹)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ تعالی علیہ نے اس حدیث کی شرح میں تحریر فرمایا کہ جب بھول کر پی لینے میں یہ حکم ہے کہ قے کردے تو قصداً پینے میں تو بدرجہ اولیٰ یہ حکم ہوگا۔
(اشعۃ اللمعات،کتاب الاطعمۃ،باب الاشربۃ،ج۳،ص۵۵۷)
مسئلہ:۔سبیل کا پانی مالدار بھی پی سکتا ہے ہاں البتہ وہاں سے پانی کوئی اپنے گھر نہیں لے جاسکتا کیونکہ وہاں پینے کے لئے پانی رکھا گیا ہے نہ کہ گھر لے جانے کے لئے لیکن اگر سبیل لگانے والے کی طرف سے اس کی اجازت ہو تو گھر میں لے جاسکتا ہے ۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الحادی عشر فی الکراہیۃ فی الاکل وما یتصل بہ،ج۵،ص۳۴۱)
مسئلہ:۔جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تاکہ مسجد میں جو نمازی آئیں اس سے وضو و غسل کریں و ہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جاسکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں اسی طرح مسجد کے لوٹوں کو بھی وہیں استعمال کر سکتے ہیں گھر نہیں لے جاسکتے بعض لوگ تازہ پانی بَھر کر مسجد کے لوٹوں میں گھر لے جاتے ہیں یہ جائز نہیں۔ (بہارشریعت،ح۶،ص۲۷)