اسلام
مرید کو کس طرح رہنا چاہے؟
(۱)ضرورت کے مطابق دین کا علم حاصل کرتا رہے خواہ کتابیں پڑھ کر یا عالموں سے
پوچھ پوچھ کر۔
(۲)سب گناہوں سے بچتا رہے۔
(۳)اگر کبھی کوئی گناہ ہو جائے تو فوراً دل میں شرمندہ ہو کر خدا سے توبہ کرے۔
(۴)کسی کو اپنے ہاتھ یا زبان سے تکلیف نہ دے نہ کسی کا کوئی حق مارے۔
(۵)مال کی محبت اور عزت و شہرت کی تمنا دل میں نہ رکھے نہ اچھے کھانے اور اچھے
کپڑے کی فکر کرے بلکہ وقت پر جو کچھ مل جائے اس پر صبر و شکر کرے۔
(۶)اگر کسی خطا پر کوئی ٹوکے تو اپنی بات کی پچ کر کے اس پر اڑا نہ رہے بلکہ فوراً ہی خوش
دلی سے اپنی غلطی کو تسلیم کرے اور توبہ کرے۔
(۷)بغیر سخت ضرورت کے سفر نہ کرے کیونکہ سفر میں بہت سی بے احتیاطی ہوتی ہے اور بہت سے دینی کاموں اور وظیفوں یہاں تک کہ نماز میں خلل پیدا ہو جایا کرتا ہے۔
(۸)کسی سے جھگڑا تکرار نہ کرے۔
(۹)بہت زیادہ اور قہقہہ لگا کر نہ ہنسے۔
(۱۰)ہر بات اور ہر کام میں شریعت اور سنت کی پابندی کا خیال رکھے۔
(۱۱)زیادہ وقت تنہائی میں رہے اگر لوگوں سے ملنا جلنا پڑے تو لوگوں سے عاجزی
اور انکساری کے ساتھ ملے سب کی خدمت کرے اور ہر گز ہر گز اپنے کسی قول و
فعل سے اپنی بڑائی نہ جتائے۔
(۱۲)امیروں کی صحبت میں بہت کم بیٹھے۔
(۱۳)بددینوں اور بد فعلوں سے بہت دور بھاگے۔
(۱۴)دوسروں کا عیب نہ ڈھونڈے بلکہ اپنے عیبوں پر نظر رکھے اور اپنی اصلاح کی
کوشش میں لگا رہے۔
(۱۵)نمازوں کو اچھی طرح اچھے وقت میں پابندی کے ساتھ دل لگا کر پڑھے۔
(۱۶)جو کچھ نقصان یا رنج و غم پیش آئے اس کو اﷲعزوجل کی طرف سے جانے اور اس
پر صبر کرے او ریہ سمجھے کہ اس پر خداوند تعالیٰ کی طرف سے ثواب ملے گا اور اگر
کوئی فائدہ حاصل ہو یا کوئی خوشی حاصل ہو تو اس پر خدا کا شکر ادا کرے اور یہ دعا
مانگے کہ اﷲ تعالیٰ اس نفع اور خوشی کو میرے حق میں بہتر بنائے۔
(۱۷)دل یا زبان سے ہر وقت خدا کا ذکر کرتا رہے کسی وقت غافل نہ رہے کم سے کم ہر
دم یہ خیال رکھے کہ خدا مجھے دیکھ رہا ہے۔
(۱۸)جہاں تک ہو سکے دوسروں کو دین یا دنیا کا فائدہ پہنچاتا رہے اور ہر گز کسی مسلمان
کو نقصان نہ پہنچائے۔
(۱۹)خوراک میں نہ اتنی کمی کرے کہ کمزور یا بیمار ہو جائے نہ اتنی زیادتی کرے کہ
عبادت میں سستی ہونے لگے۔
(۲۰)اﷲتعالیٰ کے سوا کسی آدمی سے کوئی امید اور آس نہ لگائے اور ہرگز یہ خیال نہ
رکھے کہ فلاں جگہ سے یا فلاں آدمی سے مجھے کوئی فائدہ مل جائے گا بس اﷲ تعالیٰ
سے آس لگائے رکھے اور اس عقیدہ پر جما رہے کہ اگر اﷲ تعالیٰ چاہے گا تو سب
میرے کام آئیں گے اور اگر اﷲ تعالیٰ نہیں چاہے گا تو کوئی میرے کام نہیں آسکتا
(۲۱)جہاں تک ہو سکے مسلمانوں کے عیوب کو چھپائے۔
(۲۲)مہمانوں، مسافروں اور عاملوں و درویشوں کی خدمت کرے اور غریبوں محتاجوں
کی اپنی طاقت بھر مدد کرے۔
(۲۳)اپنی موت کو یاد رکھے۔
(۲۴)روزانہ رات کو سوتے وقت دن بھر کے کاموں کو سوچے کہ آج دن بھر میں مجھ
سے کتنی نیکیاں ہوئیں اور کتنے گناہ ہوئے نیکیوں پر خدا کا شکر ادا کرے اور
گناہوں سے توبہ کرے۔
(۲۵)جھوٹ، غیبت، گالی گلوچ، فضول بکواس سے ہمیشہ بچتا رہے۔
(۲۶)جو محفل خلاف شریعت ہو وہاں ہر گز قدم نہ رکھے اور اس معاملہ میں عزیز و اقرباء
کی ناراضگی کی بھی کوئی پروا نہ کرے۔
(۲۷)اپنی صورت و سیرت، اپنے علم و فن ، اپنی عزت و شہرت، اپنے مال و دولت اور
دوسری خوبیوں پر ہرگز کبھی مغرور نہ ہو۔
(۲۸)نیکوں کی صحبت میں بیٹھے۔
(۲۹)غصہ نہ کرے ہمیشہ بردباری اور برداشت کرنے کی عادت بنائے۔
(۳۰)ہر شخص سے نرمی کے ساتھ بات چیت کرے۔
(۳۱)اپنے پیر کے بتائے ہوئے ذکر اور وظیفوں کی پابندی کرے اور اس کی نصیحتوں کو ہر دم پیش نظر رکھے۔