آئینِ جوانمرداں حق گوئی وبیباکی
حکایت نمبر420: آئینِ جوانمرداں حق گوئی وبیباکی
حضرت جَعْفَربن ابو مُغِیْرَہ کابیان ہے: کوفہ میں” حُطَیْط” نامی عابد رہاکرتاتھا۔اس کی عبادت کایہ عالَم تھاکہ روزانہ دو قرآنِ پاک ختم کیاکرتا۔ہرسال کوفہ سے برہنہ پا(یعنی ننگے پاؤں)ننگے سرمکۂ مکرمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا جاتا۔ ظالم حاکم”حَجَّاج” کو اس کے بارے میں پتاچلاتواس نے سپاہیوں کواس کی تلاش میں بھیجا۔جب اس نوجوان کولایاگیاتواس نے حَجَّاج سے کہا:”مجھے یہاں کیوں بلایاگیاہے؟” حَجَّاج نے کہا:”میں تم سے کچھ پوچھناچاہتاہوں ،سچ سچ بتانا۔”کہا:”میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عہدکیاہے کہ جب بھی مجھ سے کوئی بات پوچھی جائے گی میں سچ سچ جواب دوں گا،مصیبت میں مبتلاکردیاگیاتو صبرکروں گا،معاف کردیاگیاتو حمدوشکر بجا لاؤں گا۔” حَجَّاج نے کہاـ:”تم میرے بارے میں کیاکہتے ہو؟” کہا:”اے حَجَّاج!تواللہ عَزَّوَجَلَّ کادشمن ہے تجھے توقتل کر دینا چاہے۔” حَجَّاج نے پوچھا:”اچھاخلیفہ کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟”کہا:”تواس کے شرکے انگاروں میں سے ایک انگارہ ہے وہ تیری نسبت زیادہ مجرم وقابلِ سزاہے۔”
یہ سن کرحَجَّاج غیظ وغضب کی آگ میں جل اٹھااورچِلاَّکربولا:”اسے پکڑلواورطرح طرح کی دردناک سزاؤں کامزا چکھاؤ۔”خوشامدی سپاہیوں نے فوراََاس دلیرومجاہدمُبَلِّغ کوپکڑکراذیت ناک سزائیں دینی شروع کر دیں مگر اس صبرورضا کے پیکرنے بالکل چیخ وپکارتک نہ کی ۔جب حَجَّاج کوخبردی گئی تواس نے کہا:”کچھ بانس چیرکراس کے برہنہ جسم پرسختی سے باندھ دو پھر زخموں پرنمک وسِرکہ چھڑک کربانسوں کی تیزدھاروں سے اس کی کھال نوچ ڈالو۔”حکم ملتے ہی جَلَّادوں نے اس ولئ کامل کے جسمِ نازنین پرمصیبتوں کے پہاڑتوڑڈالے،جب ساراجسم زخموں سے چُورچُورہوگیاتوزخموں پرنمک اورسرکہ ڈالاگیا۔لیکن اس کوہِ استقامت کے پائے استقلال میں ذرہ برابربھی تزلزل نہ آیا۔حَجَّاج کوجب یہ خبرپہنچی تو کہا:” اسے بازارلے جاکرچوراہے پر اس کا سرقلم کردو۔”چنانچہ، اس حق گومبلغ کوبازارلایاگیا،راوی کابیان ہے کہ میں اس وقت وہاں پرموجود تھا۔ جب اس کی آخری خواہش پوچھی گئی تواس نے کہا:”مجھے پانی پلادو۔”اسے پانی دیاگیاتوپانی پیتے ہی اس کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی۔ انتقال کے وقت اس عابد وزاہد نوجوان کی عمراٹھارہ برس تھی۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)