پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کاوبال
حکایت نمبر334: پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کاوبال
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے: ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا تو میرا گزر زمانۂ جاہلیت کے قبرستان سے ہوا ۔اچانک ایک مردہ قبر سے باہر نکلا اس کی گردن میں آگ کی رنجیربندھی ہوئی تھی میرے پاس پانی کا ایک برتن تھا۔ جب اس نے مجھے دیکھا تو کہنے لگا :” اے عبداللہ ! مجھے تھوڑا سا پانی پلا دو ۔”میں نے دل میں کہا:” اس نے میرا نا م لے کر مجھے پکارا ہے یا تو یہ مجھے جانتا ہے یا عربوں کے طریقے کے مطابق عبداللہ کہہ کر پکار رہا ہے ۔” پھر اچانک اسی قبر سے ایک اور شخص نکلا اس نے مجھ سے کہا:”اے عبداللہ! اس نافرمان کو ہر گز پانی نہ پلانا ، یہ کافر ہے۔” دوسرا شخص پہلے کو گھسیٹ کر واپس قبر میں لے گیا۔ میں نے وہ رات ایک بڑھیا کے گھر گزاری، اس کے گھر کے قریب ایک قبر تھی میں نے قبر سے یہ آواز سنی:” پیشاب! پیشاب کیا ہے ؟ مشکیزہ! مشکیزہ کیا ہے ؟”
جب اس آوا زکے متعلق بڑھیا سے پوچھا تو اس نے کہا : ”یہ میرے شوہر کی قبر ہے۔ اسے دو خطا ؤ ں کی سز امل رہی ہے۔ پیشاب کرتے وقت یہ پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا ، میں اس سے کہتی کہ تجھ پر افسوس! جب اونٹ پیشاب کرتا ہے تو وہ بھی اپنے پاؤ ں کشادہ کر کے پیشاب کے چھینٹوں سے بچتا ہے ،لیکن تو اس معاملے میں بالکل بھی احتیاط نہیں کرتا ، میرا
شوہر میری ان باتوں پر کوئی تو جہ نہ دیتا، پھر یہ مرگیا تو مرنے کے بعد سے آج تک اس کی قبر سے روزانہ اسی طرح کی آوازیں آتی ہیں۔” میں نے پوچھا: ”مشکیزہ کیا ہے ؟” بڑھیانے کہا:” ایک مرتبہ اس کے پاس ایک پیاسا شخص آیا اس نے پانی مانگا تو کہا : ”جاؤ، اس مشکیزے سے پانی پی لو ، وہ پیاسا بے تا با نہ مشکیزے کی طرف دوڑا جب اٹھایا تو وہ خالی تھا پیاس کی شدت سے وہ بے ہوش ہو کر گِر گیا اور اس کی موت واقع ہوگئی ۔ پھر میرا شوہر بھی مرگیا اس کی وفات سے آج تک روزانہ اس کی قبر سے آواز آتی ہے ، مشکیزہ! مشکیزہ کیا ہے؟” حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں:”میں نے حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں حاضر ہو کر سارا واقعہ عرض کیا تو سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے تنہا سفر کر نے سے منع فرمادیا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم)