گدڑی میں لعل
گدڑی میں لعل
حضرت سیدنا احمد بن بکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں،میں نے حضرت سیدنا یحییٰ بن معاذ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”ایک مرتبہ سفر کرتے ہوئے میں ایک ویران جنگل میں پہنچا۔کچھ دور بانس کی بنی ہوئی ایک جھونپڑی نظر آئی۔ میں اسی طرف چل دیا۔ وہاں میں نے ایک بوڑھا شخص دیکھا جو کوڑھ کے مرض میں مبتلاتھا اورکیڑے اس کے جسم کو کھارہے تھے۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر مجھے اس پربہت ترس آیا، میں نے کہا :” اے بزرگ! اگر آپ چاہیں تو میں اللہ عزوجل سے دعا کروں کہ وہ آپ کو صحت عطا فرمادے ؟” میری یہ بات سن کر جب اس بزرگ نے اپناسر اوپر اٹھایا تومعلوم ہوا کہ وہ نابینا ہے۔ پھر اس نے کہا :”اے یحییٰ بن معاذ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ! اگر تجھے اپنی دعا کی قبولیت پر اتنا ہی ناز ہے تو اپنے لئے دعا کیوں نہیں کرتا کہ اللہ عزوجل تیرے دل سے اناروں کی محبت نکال دے ؟”اس بزرگ کی یہ بات سن کر میں بہت حیران ہوا ۔میں نے ا للہ عزوجل سے عہد کیا تھا کہ نفسانی خواہش کی خاطر کبھی بھی کوئی چیز نہ کھاؤں گا بلکہ جس چیز کی نفس تمنا کریگا اسے ترک کر دوں گالیکن مجھے انار بہت پسند تھے، انہیں ترک کرنے پر
میں قادر نہ ہوسکا ۔ اس بزرگ نے میری اس حالت کو جان لیا او رکہا: ”پہلے اپنے لئے دعا کرو ،میں اس بیماری کی حالت میں بھی اپنے رب عزوجل سے راضی ہو ں۔” پھر اس بزرگ نے مجھ سے کہا: ”جاؤ! اور کبھی بھی اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ سے ٹکر نہ لینا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)