واقعات

مکۂ معظَّمہ کی شان

حکایت نمبر262: مکۂ معظَّمہ کی شان

حضرتِ سیِّدُنا عبدالعزیز اَہْوَازِی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا سَہْل بن عبداللہ علیہ رحمۃاللہ نے مجھ سے فرمایا : ”بے شک کسی ولی کا لوگوں سے میل جول رکھنا اس کے لئے ذلت کا باعث ہے اور لوگوں سے علیحدگی باعث ِ عزت۔ اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین میں سے بہت کم ایسے ہوں گے جنہوں نے گو شہ نشینی اختیار نہ کی ہو ۔حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن صالح رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مقبول ولی تھے، ان پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بہت عطائیں تھیں ، وہ لوگوں سے دور رہنا پسند کرتے اسی لئے کبھی کسی شہر میں تو کبھی کسی شہر میں ہوتے۔ بالآخر وہ مکۂ معظمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَکْرِیْمًا میں آئے اور وہیں مقیم ہوگئے ۔ میں ان کی عادت سے واقف تھا کہ یہ کسی شہر میں زیادہ دن نہیں ٹھہرتے لیکن مکہ شریف میں قیام کئے ہوئے انہیں کافی دن گزر چکے تھے ، میں نے پوچھا: ” آپ تو کسی شہر میں اتنا زیادہ رکتے ہی نہیں پھر مکۂ معظمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں اتنے دن کیوں رک گئے؟ ”
فرمایا :” بھلامیں اس عظمتوں والے شہر میں کیوں نہ رکوں؟ میں نے کوئی ایسا شہرنہیں دیکھا جس میں مکۂ معظمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّ تَعْظِیْمًاسے زیادہ رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہو۔ لہٰذا مجھے یہ بات محبوب ہے کہ میں ایسے بابرکت شہر میں ٹھہروں جہاں دن رات ملائکہ کی آمد ورفت رہتی ہے، بے شک یہاں بہت سے عجائبات ہیں۔ملائکہ مختلف صورتوں میں خانۂ کعبہ کا طواف کرتے رہتے ہیں۔ اگر میں وہ تمام باتیں بتا دوں جو میں نے دیکھی ہیں تو لوگ ان پر یقین نہ کریں ۔” میں نے کہا:” خدارا! ان
باتوں میں سے مجھے بھی کچھ بتایئے ۔
فرمایا : ”اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ہر وہ بندہ جو ولایتِ کاملہ کے درجے پر فائز ہو وہ ہر جمعرات کو اس بابرکت شہر میں آتا ہے اور کبھی بھی ناغہ نہیں کرتا ۔میں اسی لئے یہاں رکا ہواہوں تا کہ ان اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے کسی ولئ کامل کی زیارت سے فیضیاب ہو سکوں ۔ میں نے مالک بن قاسم جَبَلِی علیہ رحمۃ اللہ الولی نامی ایک شخص کو دیکھا ان کے ہاتھ میں کچھ کھجوریں تھیں ،میں نے ان سے کہا: ”کیاآپ کھانا کھا کر آرہے ہیں ؟” انہوں نے کہا”اَسْتَغْفِرُاللہ”میں نے تو کئی ہفتوں سے کچھ بھی نہیں کھایا ، ہاں! میں نے اپنی والدہ کو کھجوریں کھلائی ہیں اور اب فجر کی نماز پڑھنے کے لئے حرم شریف آیا ہوں۔” حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن صالح رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں کہ”حرم شریف اور اس کے گھر کا درمیانی فاصلہ سات سو (700) فرسخ (یعنی2100میل) تھا ، وہ وہاں سے فجر کی نماز پڑھنے مسجد ِ حرام میں آیا تھا، کیا تم اس بات پر یقین کرلو گے؟ میں نے کہا: ”کیوں نہیں، فرمایا:” تمام تعریفیں اسی پاک پر وردگارعَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے مجھے ایسے مسلمان شخص سے ملوایا جو اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی کرامات کا ماننے والا اور انہیں حق جاننے والا ہے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!