سنتوں اور نفلوں کابیان
سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کی تعریف اور اَحکام
سنتیں بعض مؤکدہ ہیں کہ شریعت میں اس پر تاکید آئی بلاعذر ایک بار بھی ترک کرے تو ملامت کے لائق ہے اور ترک کی عادت کرے تو فاسق مردود الشہادۃ جہنم کے لائق ہے۔ اس کا ترک قریب حرام کے ہے، اس کے چھوڑنے والے کے لیے شفاعت سے محروم ہو جانے کا ڈر ہے، سنت مؤکدہ کو سنن الہدیٰ بھی کہا جاتا ہے، بعض سنتیں غیر مؤکدہ ہیں جن کو سنن الزوائد بھی کہتے ہیں ۔ اس پر شریعت میں تاکید نہیں آئی، کبھی اس کو مستحب اور مندوب بھی کہتے ہیں اور نفل وہ کہ جس کا کرنا ثواب ہے اور نہ کرنے میں بھی حرج نہیں ۔
کون کون سی نمازیں سنت مؤکدہ ہیں ؟
مسئلہ۱: سنت مؤکدہ یہ ہیں : دو رکعت فجر کی فرض نماز سے پہلے، چار رکعت ظہر کی فرض سے پہلے اور دو رکعت بعد میں ، مغرب کے بعد دو رکعت، عشاء کے بعد دو رکعت اور جمعہ سے پہلے چار رکعت اور چار رکعت جمعہ کے بعد اور بہتر یہ ہے کہ دو اور پڑھ لے یعنی جمعہ کے بعد چھ رکعت پڑھے۔ ( غنیۃ، بہار)
مسئلہ۲: سنت فجر سب سے زیادہ مؤکدہ ہے۔ یہاں تک کہ بعض علماء اس کوواجب کہتے ہیں لہٰذا یہ بلا عذر نہ بیٹھ کر ہوسکتی ہیں ، نہ سواری پر، نہ چلتی گاڑی پر۔ (فتح القدیر وغیرہ)
سنتوں کے چھوٹ جانے کے مسائل
مسئلہ۳: فجر کی نماز قضا ہوگئی اور زوال سے پہلے قضا پڑھی تو اس کی سنت کی بھی قضا پڑھے ورنہ نہیں ، علاوہ فجر کے اور سنتیں قضا ہوگئیں تو اُن کی قضا نہیں ۔
مسئلہ۴: ظہر یا جمعہ کے پہلے کی سنت چھوٹ گئی اور فرض پڑھ لی تو اگر وقت باقی ہے تو بعد ِفرض کے پڑھے اورا فضل یہ ہے کہ پچھلی سنتیں پڑھ کے اِن کو پڑھے۔ (فتح القدیر و بہار)
مسئلہ۵: فجر کی سنت قضا ہوگئی اور فرض پڑھ لیے تو اب سنت کی قضا نہیں البتہ طلوعِ آفتاب کے بعد پڑھ لے تو بہتر ہے اورطلوع سے پہلے تو ممنوع ہے۔ (ردالمحتارو بہار)
مسئلہ۶: فجر کی سنت کی پہلی رکعت میں اَلْحَمْد کے بعد قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙ اور دوسری میں اَلْحَمْد کے قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ پڑھنا سنت ہے۔
کب نفل جائز ہے ؟
مسئلہ۷: جماعت قائم ہونے کے بعد کسی نفل یا سنت کا شروع کرنا جائز نہیں ۔ سوا فجر کی سنت کے جب کہ یہ جانے کہ سنت ختم کرکے جماعت مل جائے گی اگرچہ قعدہ ہی پاجائے گا تو سنت پڑھ لے کہیں دو رکنارے آڑ میں ، صف کے قریب پڑھنا منع ہے۔
مسئلہ۸: اگر یہ جانے کہ نفل پڑھنے میں نماز فرض یا جماعت جاتی رہے گی تو نوافل پڑھنا ایسے وقت میں ناجائز ہے۔