شکرِ خدا عزوجل کرنا علمِ دین سکھانا
شکرِ خدا عزوجل کرنا
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
لَئِنۡ شَکَرْتُمْ لَاَزِیۡدَنَّکُمْ ترجمہ کنزالایمان: اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا۔(پ۱۳،ابراہیم:۷)
صدر الافاضل مولانا نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمۃ تفسیر خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:”اس آیت سے معلوم ہوا کہ شکر سے نعمت زیادہ ہوتی ہے ۔ شکر کی اصل یہ ہے کہ آدمی نعمت کا تصور اور اس کا اظہار کرے اور حقیقتِ شکر یہ ہے کہ منعم(یعنی نعمت دینے والے )کی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرے اور نفس کو اس
کا خوگر بنائے ۔”
حضرتِ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:” اللہ تعالیٰ اس بات پر بہت خوش ہوتاہے کہ بندہ ہر نوالے اور ہر گھونٹ پر اللہ تعالیٰ کا شکر اداکرے ۔” ( ترمذی ، باب ماجاء فی الحمد علی الطعام، ص۱۸۳۶)
اورحضرتِ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ کونین صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا : ”افضل مال’ ذکر میں مشغول رہنے والی زبان ،شکر کرنے والا دل اورنیک مؤمنہ بیوی جو ایمان پر اپنے شوہر کی مدد گار ہو۔”
(ترمذی ،کتاب التفسیر ، باب من سورۃ التوبۃ ،رقم ۳۱۰۵،ص۶۵)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زبان شکر کرنے میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم
( ) علمِ دین سکھانا
رحمتِ عالم صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا :”صرف دو چیزوں پر رشک کرنا اچھا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہواوروہ اس کو نیکی کے راستہ میں خرچ کرتاہو اوردوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے دین کا علم عطا فرمایا اوروہ اس کے مطابق فیصلے کرتا اوردوسروں کو یہ علم سکھاتا ہو۔” (بخاری ،کتاب العلم ،رقم ۷۳،ج۱ ص۴۳)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زبان علمِ دین سکھانے میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم