حضور کے مثل کوئی نہیں
حضور کے مثل کوئی نہیں
(۱)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ فِی الصَّوْمِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ إِنَّکَ تُوَاصِلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ وَأَیُّکُمْ مِثْلِی إِنِّی أَبِیتُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی‘‘۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے رات دن پے درپے روزہ رکھنے سے منع فرمایا تو ایک شخص نے حضور ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) سے عرض کیا یارسول اللہ! آپ تو رات دن پے درپے روزہ رکھتے ہیں۔
حضور نے فرمایا کہ میرے مثل تم میں کون ہے بے شک میں اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا پروردگار مجھے کھلاتا پلاتا ہے ۔ (بخاری ج۱ ص ۲۶۳، مسلم ص ۳۵۲، مشکوۃ ص ۱۷۵)
حضرت امام نووی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’ قَوْلُہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنِّی أَبِیْتُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی مَعْنَاہُ یَجْعَلُ اللَّہُ تَعَالَی فِیَّ قُوَّۃَ الطَّاعِم وَالشَّارِبِ‘‘۔ (2)
یعنی حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے قول ’’إِنِّی أَبِیْتُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ مجھے وہ طاقت دیتا ہے جو اوروں کو کھا پی کر حاصل ہوتی ہے ۔ (نووی مع مسلم ج۱ ص۳۵۱)
(۲)’’ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاصَلَ فِی رَمَضَانَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَنَہَاہُمْ قِیلَ لَہُ أَنْتَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّی
حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا سے روایت ہے کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے ماہِ رمضان میں رات دن پے درپے روزہ رکھا تو لوگوں نے بھی رات دن
لَسْتُ مِثْلَکُمْ إِنِّی أُطْعَمُ وَأُسْقَی‘‘۔ ()
پے درپے روزہ رکھا تو حضور نے لوگوں کو ایسا کرنے سے منع فرمایا عرض کیا گیا حضور تو رات دن پے درپے روزہ رکھتے ہیں۔ سرکار نے فرمایا کہ میں تمہارے مثل نہیں ہوں میں کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔ (مسلم ، ج۱ ص ۳۵۱)
(۳)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تُوَاصِلُوا قَالُوا إِنَّکَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ إِنِّی أَبِیتُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی‘‘۔ ()
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے (صحابہ سے )فرمایا کہ تم لوگ رات دن پے درپے روزہ مت رکھو۔ صحابہ نے عرض کیا حضور تو رات دن پے درپے روزہ رکھتے ہیں۔
سرکار نے فرمایا کہ میں تمہارے مثل ہر گز نہیں ہوں ۔ بے شک میں اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے ۔ (بخاری، ج۲ ص ۱۰۸۴)
انتباہ:
حضور سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو اپنے مثل بشر نہیں کہنا چاہیے اس لیے کہ انبیائے سابقین علیہم الصلوۃ والتسلیم کو ان کے زمانے کے کفار اپنے مثل بشر کہا کرتے تھے جیسا کہ پارہ ۱۲ ، رکوع ۳ میں ہے ۔ فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ قَوْمِہِ مَا نَرَاکَ إِلَّا بَشَرًا مِثْلَنَایعنی حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے کافروں نے کہا کہ ہم تمہیں اپنے ہی مثل بشر سمجھتے ہیں اور پارہ ۱۳ ، رکوع ۱۴ میں ہے قَالُوا إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُنَا یعنی کافروں نے حضرت موسیعلیہ السلام سے کہا کہ تم ہمارے ہی مثل بشر ہو، اور پارہ ۱۹ ، رکوع ۱۲میں ہے مَا أَنْتَ إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُنَایعنی کافروںنے حضرت صالح علیہ السلام سے کہا کہ تم ہمارے ہی مثل بشر ہو۔ اور پارہ ۱۹ ، رکوع ۱۴ میں ہے مَا أَنْتَ إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُنَا یعنی کافروں نے حضرت شعیب علیہ السلام سے کہا کہ تم ہمارے ہی مثل بشر ہو۔ اِن آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ انبیائے کرام علیہم السلام کو ازراہِ توہین اپنے مثل بشر کہنا کافروں کا شیوہ ہے ۔
٭…٭…٭…٭
________________________________
1 – ’’صحیح مسلم‘‘، کتاب الصیام، باب النھی عن الوصال إلخ، الحدیث: ۵۶۔ (۱۱۰۲) ص۵۵۵.
2 – ’’صحیح البخاری‘‘، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الحدیث: ۷۲۹۹، ج۴، ص۵۰۵.