غسل کا طریقہ و مسائل
غسل کا طریقہ و مسائل
(۱) عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ یَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا یَذْکُرُ احْتِلَامًا قَالَ یَغْتَسِلُ وَعَنْ الرَّجُلِ یَرَی أَنَّہُ قَدْ احْتَلَمَ وَلَا یَجِدُ بَلَلًا قَالَ لَا غُسْلَ عَلَیْہِ قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ ہَلْ عَلَی الْمَرْأَۃِ تَرَی ذَلِکَ غُسْلٌ قَالَ نَعَمْ إِنَّ النِّسَائَ شَقَائِقُ الرِّجَالِ۔ (1)
حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے فرمایا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم سے اس مرد کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ جو تری پائے اور احتلام یاد نہ ہو۔ فرمایا غسل کرے اور اس شخص کے بارے میںپوچھا گیا جسے خواب کا یقین ہے اور تری نہیں پاتا فرمایا اس پر غسل نہیں۔ حضرت اُمّ سلیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ا نے عرض کیا۔ کیا عورت اس کو دیکھے تو اس پر غسل ہے ؟فرمایا ہاں، عورتیں مردوں کی مثل ہیں۔ (ترمذی، ابوداود)
(۲) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ أَحَدُکُمْ بَیْنَ شُعَبِہَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَہَدَہَا فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ وَإِنْ لَمْ ینزِلْ۔ (2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ جب تمہیں کوئی عورت کی چاروں شاخوں یعنی ہاتھوں اور پائوں کے درمیان بیٹھے پھر کوشش یعنی ہم بستری کرے تو غسل واجب ہوگیا اگرچہ منی نہ نکلے ۔ (بخاری، مسلم)
(۳) عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ جُنُبًا فَأَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ أَوْ یَنَامَ تَوَضَّأَ وُضُو ء ہُ
حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ا نے فرمایا کہ نبی کر یم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم جب جنب ہوتے پھر کچھ کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو کرلیتے جس طرح کہ
لِلصَّلَاۃِ۔ (1)
نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے ۔ (بخاری، مسلم)
(۴) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَحْتَ کُلِّ شَعْرَۃٍ جَنَابَۃٌ فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ وَأَنْقُوا الْبَشَرَۃَ۔ (2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہے اس لیے ہر بال دھوئو اور بدن کو صاف ستھرا کرو۔ (ابوداود، ترمذی)
مُّلا علی قاری علیہ رحمۃ الباری اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ:
’’ فَلَوْبَقِیَت شَعرۃٌ وَاحِدَۃٌ لَمْ یَصِل إِلَیْہَا الْمَائُ بَقِیَتْ جَنَابَتُہُ‘‘۔ (3)
یعنی اگر ایک بال بھی پانی پہنچنے سے رہ گیا تو اس کی جنابت باقی رہے گی۔ (مرقاۃ، جلد اول ، ص۳۲۷)
(۵) عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَۃِ بَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ کَمَا یَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاۃِ ثُمَّ یُدْخِلُ أَصَابِعَہُ فِی الْمَائِ فَیُخَلِّلُ بِہَا أُصُولَ شَعْرِہِ ثُمَّ یَصُبُّ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاثَ غُرَفَاتٍ بِیَدَیْہِ ثُمَّ یُفِیضُ الْمَاء عَلَی جِلْدِہِ کُلِّہِ وَفِیْ رِوَایَۃِ الْمُسْلِمِ یَبْدَأُ فَیَغْسِلُ یَدَیْہِ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَھُمَا الْإِنَاء ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِینِہِ عَلَی شِمَالِہِ فَیَغْسِلُ فَرْجَہُ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ۔ (4)
حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ا نے فرمایا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم جب جنابت کا غسل فرماتے تو ابتدا ء یوں کرتے کہ پہلے ہاتھ دھوتے پھر نماز کے جیسا وضو کرتے پھر انگلیاں پانی میں ڈال کر اِن سے بالوں کی جڑیں تر فرماتے پھر سر پر دونوں ہاتھ سے تین چلو پانی ڈالتے پھر تمام بدن پر پانی بہاتے اور امام مسلم کی روایت میں ہے کہ حضور (جب غسل) شر وع فرماتے تو ہاتھوں کو بر تن میں داخل کرنے سے پہلے دھولیتے پھر داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ
پر پانی ڈالتے بعد ہ اپنی شر مگاہ دھوتے پھر وضو فرماتے ۔ (بخاری، مسلم)
انتباہ :
(۱)… غسل کا طر یقہ یہ ہے کہ پہلے دونوں ہاتھ گٹوں تک تین مرتبہ دھوئے پھر استنجاء کی جگہ دھوئے اس کے بعد بدن پر اگر کہیں نجاست یعنی پیشاب یا پاخانہ یا منی وغیرہ ہو تو اسے دور کرے پھر نماز جیسا وضو کرے مگر پائوں نہ دھوئے ۔ ہاں اگر چوکی یا پتھر وغیرہ اونچی چیز پر نہاتا ہو تو پائوں بھی دھولے ۔ اس کے بعد بدن پر تیل کی طرح پانی چپڑے ۔ پھر تین مرتبہ داہنے مونڈھے پر پانی بہائے ۔ اور پھر تین مرتبہ بائیں مونڈھے پر ، پھر سر پر اور تمام بدن پر تین بار پانی بہائے ۔ تمام بدن پر ہاتھ پھیرے اور ملے ۔ پھر غسل کرنے کی جگہ سے الگ ہٹ جائے ۔ اگر وضو کرنے میں پائوں نہیں دھویا تھا تو اب دھولے اور فوراً کپڑا پہن لے ۔
(۲)…پردے کی جگہ میں ننگے بدن غسل کرنا جائز ہے ہاں عورتوں کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔ (1) (بہار شریعت)
(۳)… لوگوں کے سامنے ران اور گھٹنا کھول کر نہانا یا اتنا باریک کپڑا پہن کر نہانا کہ بدن جھلکے سخت ناجائز وحرام ہے ۔ (عامہ کتب)
(۴)… منی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر عضو سے نکلنا، احتلام ہونا، حشفہ کا داخل ہونا، حیض سے فارغ ہونا ، نفاس کا ختم ہونا۔ ان تمام صورتوں میں غسل کرنا فرض ہے ۔ اور جمعہ، عید، بقرعید، عرفہ کے دن اور احرام باندھتے وقت نہانا سنت ہے ۔ (2) (بہار شریعت)
٭…٭…٭…٭
________________________________
1 – ’’سنن الترمذی‘‘، کتاب الطھارۃ، الحدیث: ۱۱۳، ج۱، ص۱۶۴، ’’سنن أبی داود‘‘، کتاب الطھارۃ، الحدیث: ۲۳۶، ج۱، ص۱۱۲، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، الحدیث: ۴۴۱، ج۱، ص ۹۸.
2 – ’’صحیح البخاری‘‘، کتاب الغسل، باب إذا التقی الختانان، الحدیث: ۲۹۱، ج۱، ص۱۱۸، ’’صحیح مسلم‘‘ ، کتاب الحیض، باب نسخ الماء من الماء إلخ، الحدیث: ۸۷۔ (۳۴۸) ص۱۸۹.