توبہ کے بعد گناہ سرزد ہوجائے تو کیا کرے؟
توبہ کے بعد گناہ سرزد ہوجائے تو کیا کرے؟
جس شخص نے صدقِ دل سے توبہ کرلی ہو پھر وہ دانستہ یا نادانستہ طور پر غلبہ شہوت وغیرہ کی وجہ سے کسی گناہ کا مرتکب ہوجائے تو اسے چاہيے کہ دوبارہ توبہ کرنے میں دیر نہ کرے کیونکہ بعد ِ توبہ گناہ کا صدور ایک مصیبت ہے تو دوبارہ توبہ نہ کرنا اس سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے ۔حضرتِسیدنا ابوہریرہ ص بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ا کا فرمان ہے کہ”جب کوئی بندہ مؤمن گناہ کرلیتا ہے،تو اس کے قلب پر ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے،لیکن جب وہ توبہ کرلیتا ہے اوراللہ تعالیٰ سے طلب ِ مغفرت کرتا ہے،تو اس کا قلب صاف کردیا جاتا ہے اور اگر وہ گناہ کرتا رہے(یعنی درمیان میں توبہ نہ کرے)تو یہ سیاہی بڑھتی رہتی ہے،یہاں تک کہ اس کا دل سیاہ پڑجاتا ہے۔پس یہ وہی زنگ ہے جس کاذکراللہ تعالیٰ نے بھی اس طرح فرمایاہے :
کَلَّا بَلْ ٜ رَانَ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ مَّا کَانُوۡا یَکْسِبُوۡنَ ﴿۱۴﴾ ترجمہ کنزالایمان :کوئی نہیں بلکہ ان کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے ان کی کمائیوں نے ۔”
(پ ۳۰،المطففین :۱۴)
(جامع الترمذی ، کتاب التفسیر ،باب ومن سورۃ ویل للمطففین ، رقم ۳۳۴۵ ، ج ۵ ،ص ۲۲۰)
ايک بزرگ کے بارے ميں منقو ل ہے کہ وہ کیچڑ ميں کپڑوں کو بچاتے ہوئے کیچڑ میں چل رہے تھے تاکہ پاؤں پھسل نہ جائے ۔ لیکن پھر بھی ان کا پاؤں پھسل گيا اور وہ گر گئے ۔وہ کھڑے ہوئے اور روتے روتے کیچڑ کے درميان چلنے لگے وہ کہہ
رہے تھے کہ :”بندے کی يہ ہی مثال ہے وہ گناہ سے بچتا اور کنارہ کش رہتا ہے حتی کہ وہ ايکيا دو گناہوں ميں جاپڑ تا ہے، اس وقت وہ گناہوں ميں ڈوب جاتا ہے يہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ گناہ کی فوری سزا يہ ہے کہ وہ دوسرے گناہ کی طرف لے جاتا ہے۔
”(احیاء علوم الدین ،کتاب التو بۃ، الرکن الرابع فی دواء التو بۃ وطریق العلاج ، ج ۴ ، ص ۶۷)