حاسد اور چغل خورہم سے نہیں
رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد عبرت نشان ہے: حسد کرنے والے، چغلی کھانے والے اور کاہن کے پاس جانے والے کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے ۔(مجمع الزوائد،کتاب الادب،باب ما جاء فی الغیبۃ و النمیمۃ،۸/۱۷۲، حدیث:۱۳۱۲۶)
حسد کی تعریف
کسی کی دینی یا دُنیاوی نعمت کے زَوال (یعنی اس سے چھن جانے) کی تمنا کرنایا یہ خواہش کرنا کہ فُلاں شخص کو یہ یہ نعمت نہ ملے ،اس کا نام ’’حَسَد‘‘ ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ،۱/۶۰۰) حَسَدکرنے والے کو ’’حاسِد ‘‘ اورجس سے حَسَد کیا جائے اُسے
’’محسود‘‘ کہتے ہیں۔
حسد کی حقیقت
حسد کی حقیقت یہ ہے کہ جب کسی(مسلمان)بھائی کواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت ملتی ہے تو حاسد انسان اسے ناپسند کرتا ہے اور اس بھائی سے نعمت کا زوال چاہتا ہے۔ اگر وہ اپنے بھائی کو ملنے والی نعمت کو ناپسند نہیں کرتا اور نہ اس کا زوال چاہتا ہے بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اسے بھی ایسی ہی نعمت مل جائے تو اسے رشک کہتے ہیں۔
(احیاء علوم الدین،کتاب ذم الغضب۔۔۔الخ،بیان حقیقۃ الحسد۔۔۔الخ،۳/ ۲۳۴)
حسد ایمان کو بگاڑتا ہے
رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:حسد ایمان کو ایسا بگاڑتا ہے جیسے ایلوا ( ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس)شہد کو بگاڑتا ہے۔
(الجامع الصغیر،حدیث:۳۸۱۹،ص۲۳۲)
ابلیس و فرعون سے بڑھ کر شریرکون؟
مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابلیس نے فرعون کے دروازے پر آکر دستک دی ، فرعون نے پوچھا : کون ہے ؟ ابلیس نے کہا : اگرتُو خدا ہوتا تو مجھ سے بے خبر نہ ہوتا ، جب اندر داخل ہوا تو فرعون نے کہا : کیا تُو زمین میں اسے جانتا ہے جو تجھ سے اور مجھ سے بڑھ کر شریر ہے ؟ کہنے لگا : ہاں !حسد کرنے والا اور میں حسد کی وجہ سے ہی اس مشقت میں ہوں ۔ (تفسیر کبیر،۱/ ۲۲۶)
سب سے پہلا گناہ
حضرت سیِّدُناجنادہ بن ابو امیۃرحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:حسد وہ پہلا گناہ ہے جس کے ذریعے اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کی گئی، ا بلیس ملعون نے حضرت سیِّدُنا آدم علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو سجدہ کرنے کے معاملے میں اُن سے حسد کیا، پس اسی حسد نے ابلیس کو نافرمانی پراُبھارا۔(درمنثور،پ۱،البقرۃ،تحت الآیۃ:۳۴،۱/۱۲۵)
سایہ عرش میں کس کودیکھا؟
حضرت سیِّدُناعمرو بن میمون رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللّٰہ علی نبیناوعلیہ الصلوۃ والسلام نے ایک شخص کو عرش کے سائے میں دیکھاتواس کے مقام ومرتبہ پرانہیں بہت رشک آیا اور فرمانے لگے یقینایہ شخص اللّٰہعَزَّوَجَلَکے ہاں بزرگی والاہے۔پس آپ علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلامنے اللّٰہعَزَّوَجَل کی بارگاہ میں اس کانام جاننے کے لئے عرض کی تواللّٰہعَزَّوَجَلنے ارشاد فرمایا:بلکہ میں تمہیں اس کا عمل بتاتا ہوں (جس کے سبب اسے یہ مقام ملا)میں نے اپنے بندوں کو اپنے فضل سے جونعمتیں عطافرمائی ہیں یہ شخص ان پر حسد نہیں کرتا تھا ،چغلی نہیں کھاتا تھااور اپنے والدین کی نافرمانی نہیں کرتا تھا۔
(حلیۃ الاولیائ،عمرو بن میمون،۴/۱۶۳،حدیث:۵۱۲۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
چغلی کیا ہے؟
حضرتِ علامہ بدرالدین عینی علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی نے’’بخاری شریف‘‘کی شرح میں نقل فرمایا کہ’’ کسی کی بات کودوسرے آدمی تک پہنچانے اور فساد پھیلانے کیلئے بیان کرنا چغلی ہے۔‘‘(عمدۃ القاری، کتاب الوضوئ،باب من الکبائر ۔۔۔الخ،۲/۵۹۴،تحت الحدیث:۲۱۶)
چغلی کا عذاب
خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لِّلْعٰلمین صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ سے منہ کالا ہوتااور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب الایمان،باب فی حفظ اللسان،۴/۲۰۸،حدیث:۴۸۱۳)
چغل خوری کا وبال
حضرت سیِّدُنا کعب الاحبار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیماللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَـیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے زمانے میں سخت قحط پڑگیا۔ آپ عَلَـیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بنی اسرائیل کی ہمراہی میں بارش کے لئے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی آپ عَلَـیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی۔ پھر اللّٰہتبارک وتعالیٰ کی طرف سے وحی نازل ہوئی کہ اے موسیٰ! میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کروں گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے۔ حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیماللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَـیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے
عرض کی: ’’اے پروردگارعَزَّوَجَلَّ! وہ کون ہے تا کہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں۔‘‘ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے جواب ملا: ’’اے موسیٰ! میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں۔‘‘ حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَـیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بارگاہِ رب العزت میں چغلی سے توبہ کرو۔ جب سب نے توبہ کی تواللّٰہعَزَّوَجَلَّنے انہیں بارش عطا فرمادی۔
(احیاء علوم الدین،کتاب الاذکار والدعوات،الباب الثانی،۱/۴۰۷)
محبت کے چور سے بچئے!
کسی دانا کا قول ہے :چغل خوری دلوں میں دشمنی پیدا کرتی ہے اور جس نے تمہاری چغلی کی بے شک اس نے تمہیں گالی دی اور جو تمہارے سامنے کسی کی چغلی کرتاہے وہ تمہاری بھی چغلی کر تا ہوگا چغل خورجس کے سامنے چغلی کر تا ہے اس کے لئے جھوٹ بولتاہے اور جس کی چغلی کرتاہے اس سے بد دیا نتی کرتا ہے ۔شعر
اِحْفَظْ لِسَانَکَ لَاتُؤْذِیْ بِہِ اَحَدً ا مَنْ قَالَ فِی النَّاسِ عَیْبًا قِیْلَ فِیْہِ بِمِثلِہِ
ترجمہ:اپنی زبان کی حفاظت کر،اس کے ذریعے کسی کوبھی تکلیف نہ دے ، کہ جوشخص لوگوں پرعیب لگاتاہے ،اس پربھی عیب لگائے جاتے ہیں۔(بحر الدموع،تحریم الغیبۃوالنمیمۃ،ص۱۸۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد