حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ان کی کنیت ”ابو نجید ” ہے اوریہ ”قبیلہ بنو خزاعہ” کی ایک شاخ بنو کعب کے خاندان سے ہیں اس لئے خزاعی اورکعبی کہلاتے ہیں ۔ ۷ھ میں جنگ خیبرکے سال مسلمان ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی خلافت کے دوران ان کو اہل بصرہ کی تعلیم کے لیے مقررفرمایا تھا ۔ محمد بن سیرین محدث فرمایا کرتے تھے کہ بصرہ میں عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ پرانا اورافضل کوئی صحابی نہیں ۔ ان کی پوری زندگی مذہبی رنگ میں رنگی ہوئی تھی طرح طرح کی عبادتوں میں بہت زیادہ محنت شاقہ فرماتے تھے۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے ساتھ اتنی والہانہ عقیدت تھی اورآپ کا اتنا احترام رکھتے تھے کہ جس ہاتھ سے انہوں نے رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کی تھی اس ہاتھ سے عمر بھر انہوں نے پیشا ب کا مقام نہیں چھوا۔تیس برس تک مسلسل استسقاء کی بیماری میں صاحب فراش رہے اورشکم کا آپریشن بھی ہوا مگر صبر وشکر کا یہ حال تھا کہ ہر مزاج پرسی کرنے والے سے یہی فرمایا کرتے تھے کہ میرے خدا کو جو پسند ہے وہی مجھے بھی محبوب ہے ۔ ۵۲ھ میں بمقام بصرہ آپ کا وصال ہوا۔(1) (حجۃ اللہ ،ج۲،ص۸۷۳واکمال واسدالغابہ،ج۴،ص۱۳۷)
فرشتوں سے سلام و مصافحہ
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشہور کرامت یہ ہے کہ آپ فرشتوں کی تسبیح کی آواز سنا کرتے اورفرشتے آ پ سے مصافحہ کیا کرتے تھے نیزآپ بہت مستجاب الدعوات بھی تھے ۔ یعنی آپ کی دعائیں بہت زیادہ مقبول ہواکرتی تھیں ۔(1)
(حجۃ اللہ ،ج۲،ص۸۷۳واسدالغابہ،ج۴،ص۱۳۷وابن سعد ،ج۴،ص۲۸۸)