پتھر اٹھایا تو چشمہ اُبل پڑا
مقام صفین کو جاتے ہوئے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لشکر ایک ایسے میدان سے گزرا جہاں پانی نایاب تھا،پورا لشکر پیاس کی شدت سے بے تاب ہوگیا۔وہاں کے گرجا گھر میں ایک راہب رہتا تھا ۔ اس نے بتایا کہ یہاں سے دو کوس کے فاصلے پر پانی مل سکے گا۔ کچھ لوگوں نے اجازت طلب کی تاکہ وہاں سے جاکر پانی پئیں ،یہ سنکر آپ اپنے خچر پر سوار ہوگئے اورایک جگہ کی طرف اشارہ فرمایا کہ اس جگہ تم لوگ زمین کو کھودو۔ چنانچہ لوگوں نے زمین کی کھدائی شروع کردی تو ایک پتھر ظاہر ہوا ۔ لوگوں نے اس پتھر کو نکالنے کی انتہائی کوشش کی لیکن تمام آلات بے کار ہوگئے اوروہ پتھر نہ نکل سکا۔ یہ دیکھ کر آپ کو جلال آگیا اور آپ نے اپنی سواری سے اتر کر آستین چڑھائی اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو اس پتھرکی دراز میں ڈال کر زور لگایاتو وہ پتھر نکل پڑا اور اس کے نیچے سے ایک نہایت ہی صاف شفاف اورشیریں پانی کا چشمہ ظاہر ہوگیا اورتمام لشکر اس پانی سے سیراب ہوگیا۔ لوگوں نے اپنے جانوروں کو بھی پلایا اور لشکر کی تمام مشکوں کو بھی بھر لیا، پھرآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پتھر کو اس کی جگہ پررکھ دیا ۔ گرجا گھر کا عیسائی راہب آپ کی یہ کرامت دیکھ کر سامنے آیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا آ پ فرشتہ ہیں؟ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: نہیں ۔اس نے پوچھا: کیا آپ نبی ہیں؟ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: نہیں ۔ اس نے کہا: پھر آپ کون ہیں؟ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: میں پیغمبرمرسل حضرت محمدبن عبداللہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا صحابی ہوں اور مجھ کو حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے چند باتوں کی وصیت بھی فرمائی ہے۔ یہ سن کر وہ عیسائی راہب کلمہ شریف پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہوگیا۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا :تم نے اتنی مدت تک اسلام کیوں قبول نہیں کیا تھا؟ راہب نے کہا کہ ہماری کتابوں میں یہ لکھا ہوا ہے کہ اس گرجا گھر کے قریب جو ایک چشمہ پوشیدہ ہے اوراس چشمہ کو وہی شخص ظاہر کریگا جو یاتو نبی ہوگا یا نبی کا صحابی ہوگا۔ چنانچہ میں اور مجھ سے پہلے بہت سے راہب اس گرجا گھر میں اسی انتظار میں مقیم رہے۔ اب آج آپ نے یہ چشمہ ظاہر کردیا تو میری مراد برآئی۔ اس لئے میں نے آپ کے دین کو قبول کرلیا ۔راہب کی تقریرسن کر آپ روپڑے اور اس قدر روئے کہ آپ کی ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہوگئی اورپھر آپ نے ارشاد فرمایا:الحمد للہ! عزوجل کہ ان لوگوں کی کتابوں میں بھی میرا ذکر ہے۔ یہ راہب مسلمان ہوکر آپ کے خادموں میں شامل ہوگیااورآپ کے لشکر میں داخل ہوکر شامیوں سے جنگ کرتے ہوئے شہید ہوگیا
اور آپ نے اس کو اپنے دست مبارک سے دفن کیا اور اس کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی۔(1)(شواہد النبوۃ،ص۱۶۴)