اسلامواقعات

زنا کار آنکھیں

زنا کار آنکھیں

علامہ تاج الدین سبکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی کتاب”طبقات”میں تحریرفرمایا ہے کہ ایک شخص نے راستہ چلتے ہوئے ایک اجنبی عورت کو گھور گھور کر غلط نگاہوں سے دیکھا۔ اس کے بعد یہ شخص امیرالمؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔ اس شخص کو دیکھ کر حضرت امیرالمؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نہایت ہی پر

جلال لہجہ میں فرمایا کہ تم لوگ ایسی حالت میں میرے سامنے آتے ہو کہ تمہاری آنکھوں میں زنا کے اثرات ہوتے ہیں۔ شخص مذکور نے (جل بھن کر)کہا کہ کیا رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے بعدآ پ پر وحی اترنے لگی ہے؟آپ کو یہ کیسے معلوم ہوگیا کہ میری آنکھوں میں زناکے اثرات ہیں۔
امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشادفرمایا کہ میرے اوپر وحی تونہیں نازل ہوتی ہے لیکن میں نے جو کچھ کہا ہے یہ بالکل ہی قول حق اورسچی بات ہے اورخداوند قدوس نے مجھے ایک ایسی فراست(نورانی بصیرت)عطافرمائی ہے جس سے میں لوگوں کے دلوں کے حالات وخیالات کومعلوم کرلیاکرتاہوں۔(1)

(حجۃاللہ علی العالمین ج۲،ص۸۶۲وازالۃالخفاء، مقصد۲،ص۲۲۷)

تبصرہ

قرآن مجید میں خداوند قدوس کا ارشاد ہے کہ کَلَّا بَل ْسکتہ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ(2) یعنی آدمی جب کوئی گناہ کرتاہے تو اس کا یہ اثر ہوتاہے کہ اس کے قلب پر ایک سیاہ داغ اوربدنما دھبہ پڑ جاتاہے اورچونکہ قلب پورے جسم کا بادشاہ ہے اس لئے قلب پر جب کوئی اثر پڑتا ہے تو پورا بدن اس سے متأثر ہوجاتاہے تو خاصانِ خدا جن کی آنکھوں میں نوربصارت کے ساتھ ساتھ نور بصیرت بھی ہوا کرتا ہے وہ بدن کے ہر ہر حصہ میں ان اثرات کو اپنے نور فراست اورنگاہ کرامت سے دیکھ لیا کرتے ہیں۔ امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ چونکہ اہل بصیرت اور
صاحب باطن تھے اس لئے انہوں نے اپنی نگاہ کرامت سے شخص مذکور کی آنکھوں میں اس کے گناہ کے اثرات کو دیکھ لیااوراس کی آنکھوں کو اس لئے زناکار کہا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ "زنا العینین النظر”(1) یعنی کسی اجنبی عورت کو بری نیت سے دیکھنایہ آنکھوں کا زنا ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!