اسلام

روزہ کی نیّت کے 20مَدَنی پھول

”مجھے ماہِ رَمَضان سے پیار ہے ” کے بیس حُرُوف کی نسبت سے روزہ کی نیّت کے 20مَدَنی پھول

ادائے روزہ رَمَضان اور نَذْرِ مُعَیَّن اور نَفْل کے روزوں کیلئے نِیَّت کا وَقت غُروبِ آفتاب کے بعد سے ضَحوَہ کُبْریٰ یعنی نِصفُ النَّہارِ شرعی سے پہلے پہلے تک ہے اِس پورے وَقت کے دَوران آپ جب بھی نِیَّت کرلیں گے یہ روزے ہوجائیں گے۔                 (رَدُّالْمحتار ج۳ ص ۳۳۲ )
نِیَّت دِل کے اِرادے کا نام ہے زَبان سے کہنا شَرط نہیں،مگر زَبان سے کہہ لینا مُستَحَب ہے اگر رات میں روزہ رَمَضان کی نِیَّت کریں تَو یُوں کہیں:
نَوَیتُ اَنْ اَصُوْ مَ غَدًا لِلّٰہِ تَعَالیٰ مِنْ فَرْضِ رَمَضان۔
ترجَمہ :میں نے نِیَّت کی کہ اللہ عَزَّوَجَل کے لئے اِس رَمَضان کا فَرض روزہ کل رکھوں گا ۔
اگر دن میں نِیَّت کریں تَو یُوں کہیں-:
نَوَیتُ اَنْ اَصُوْ مَ ھٰذاالْیومَ لِلّٰہِ تَعَالیٰ مِنْ فَرضِ رَمَضان ۔
ترجَمہ :میں نے نِیَّت کی کہ اللہ عَزَّوَجَل کے لئے اِس رَمَضان کا فَرض روزہ رکھوں گا ۔ (رَدُّالْمحتار ج۳ ص ۳۳۲ )
عَرَبی میں نِیَّت کے کلِمات ادا کرنے اُسی وَقت نِیَّت شُمار کئے جائیں گے جبکہ اُن کے معنیٰ بھی آتے ہوں۔اور یہ بھی یاد رہے کہ زَبان سے نِیَّت کرنا خواہ کسی بھی زَبان میں ہواُسی وَقت کار آمد ہوگا جبکہ اُس وقت دِل میں بھی نِیَّت مَوجُود ہو۔ (اَیْضاً)
نِیَّت اپنی مادَری زَبان میں بھی کی جاسکتی ہے ۔مگر شَرط یِہی ہے کہ عَرَبی میں کریں خواہ کسی اور زَبان میں۔ نِیَّت کرتے وَقت دِل میں بھی اِرادہ مَوجُود ہو،وَرنہ بے خیالی میں صِرف زَبان سے رَٹے رَٹائے جملے ادا کرلینے سے نِیَّت نہ ہوگی۔ہاں اگر بِالفَرض زَبان سے رَٹی ہوئی نِیَّت
کہہ لی مگر بعد میں نیّت کیلئے مقرّرہ وَقت کے اندر دِل میں بھی نِیَّت کرلی تَواب نِیَّت صحیح ہے۔    (رَدُّالْمحتار ج۳ ص ۳۳۲ )
اگر دِن میں نِیَّت کریں تَو ضَروری ہے کہ یہ نِیَّت کریں کہ میں صُبح سے روزہ دار ہوں ۔اگر اِس طرح نِیَّت کی کہ اب سے روزہ دار ہوں صُبح سے نہیں ،تَو روزہ نہ ہوا۔ ( الجَوْہَرَۃُ النَّیِّرۃ ج۱ ص۱۷۵)
دِن میں وہ نِیَّت کام کی ہے کہ صُبحِ صادِق سے نِیَّت کرتے وَقت تک روزے کے خِلاف کوئی اَمْرنہ پایا گیا ہو۔البتَّہ اگرصُبحِ صادِق کے بعد بُھول کر کھاپی لیا یا جِماع کرلیا تب بھی نِیَّت صحیح ہوجائے گی۔کیوں کہ بُھول کر اگر کوئی ڈَٹ کربھی کھاپی لے تَو اِس سے روزہ نہیں جاتا۔       (مُلَخَّص از ردالمحتار ج۳ ص۳۶۷)
آپ نے اگر یُوں نِیَّت کی کہ ”کل کہیں دعوت ہوئی تَو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تَو روزہ ہے”۔یہ نِیَّت صحیح نہیں۔بَہَرحال آپ روزہ دار نہ ہوئے۔           (عَالمگِیری ج۱ص۱۹۵)
ماہِ رَمَضان کے دِن میں نہ روزہ کی نِیَّت کی نہ ہی یہ کہ ”روزہ نہیں” اگرچِہ معلوم ہے کہ یہ رَمَضانُ الْمبارَک کا مہینہ ہے تَو روزہ نہ ہوگا۔    (عَالمگِیری ج۱ص۱۹۵)
غُروبِ آفتاب کے بعد سے لیکر رات کے کسی وَقْت میں بھی نِیَّت کی پھر اِس کے بعد رات ہی میں کھایاپِیا تَو نِیَّت نہ ٹُوٹی ،وُہی پہلی ہی کافی ہے پھر سے نِیَّت کرنا ضَروری نہیں۔ ( الجَوْہَرَۃُ النَّیرۃ ج۱ ص۱۷۵)
آپ نے اگر رات میں روزہ کی نِیَّت تَو کی مگر پھر راتوں رات پکاّ اِرادہ کرڈالا کہ ”روزہ نہیں رکھوں گا۔”تَو اب وہ آپ کی ،کی ہوئی نِیَّت جاتی رہی ۔اگر نئی نِیَّت نہ کی اور دِن بھر روزہ دار وں کی طرح بھوکے پیاسے رہے تب بھی روزہ نہ ہوا۔ (درمُختار مع ردّالمُحتار ج۳ص۳۴۵)
دَورانِ نَماز کلام (بات چیت) کی نِیَّت تَو کی مگر بات نہیں کی تَو نَماز فاسِد نہ ہوگی۔اِسی طرح روزے کے دَوران توڑنے کی صِرف نِیَّت کر لینے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک توڑنے والی کوئی چیز نہ کرے ۔ (الجَوْہَرَۃُ النَّیَّرۃ ج۱ ص۱۷۵)  یعنی صِرف یہ نِیَّت کرلی بس اب میں روزہ توڑ ڈالتا ہوں تو اسطرح اُ س وَقت تک روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک حَلْق کے نیچے کوئی چیز نہ اُتاریں گے یا کوئی ایسافِعل نہ کر گزریں گے جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہو۔    
سَحَریکھانا بھی نِیَّت ہی ہے۔خواہ ماہِ رَمَضان کے روزے کیلئے ہو یا کسی اور روزے کیلئے مگر جب سَحَری کھاتے وَقت یہ اِرادہ ہے کہ صُبح کو
روزہ نہ رکھوں گا تَو یہ سَحَری کھانا نِیَّت نہیں۔ ( الجَوْہَرَۃُ النَّیَّرۃ ج۱ ص ۱۷۶)
رَمَضانُ الْمبارَک کے ہر روزے کے لئے نئی نِیَّت ضَروری ہے ۔ پہلی تاریخ یا کسی بھی اور تاریخ میں اگر پوُرے ماہِ رَمَضان کے روزے کی نِیَّت کر بھی لی تَو یہ نِیَّت صِرف اُسی ایک دن کے حق میں ہے ،باقی دِنوں کیلئے نہیں۔          (ایضاً ص۱۶۷) 
ادائے رَمَضان اور نَذْرِ مُعَیَّن اور نَفْل کے عِلاوہ باقی روزے مَثَلاً قضائے رَمَضان اور نَذْر ِ غیرمُعَیَّن اور نَفْل کی قَضاء (یعنی نَفْلی روزہ رکھ کر توڑ دیا تھا اُس کی قضائ)اور نَذْرِ مُعَیَّن کی قَضاء اور کَفَّارے کا روزہ اور تَمَتُّع ۱؎کا روزہ اِن سب میں عَین صُبح چمکتے وَقت یا
رات میں نِیَّت کرنا ضَروری ہے اور یہ بھی ضَروری ہے کہ جو روزہ رکھنا ہے خاص اُسی مَخصُوص روزے کی نِیَّت کریں۔اگر اِن روزوں کی نِیَّت دِن میں (یعنی صُبحِ صادِق سے لیکر ضَحوہ کُبریٰ سے پہلے پہلے)کی تَو نَفل ہوئے پھر بھی اِن کا پُورا کرنا ضَروری ہے ۔توڑیں گے تو قَضاء واجِب ہوگی۔اگر چِہ یہ بات آپ کے عِلْم میں ہو کہ میں جو روزہ رکھنا چاہتا تھا یہ وہ روزہ نہیں ہے بلکہ نَفْل ہی ہے۔
   (دُرِّمُختَار مَعَہ، رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۳۴۴)
آپ نے یہ گُمان کرکے روزہ رکھا کہ میرے ذِمّے روزے کی قَضاء ہے،اب رکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ گُمان غَلَط تھا۔اگر فوراًتوڑدیں تو کوئی حَرَج نہیں ۔البتّہ بِہتریِہی ہے کہ پُورا کرلیں۔اگر معلوم ہونے کے فوراً بعد نہ توڑا تو اب لازِم ہوگیااسے نہیں توڑسکتے اگر توڑیں گے تَو قَضاء واجِب ہے۔           ( رَدُّالْمُحتَارج۳ص۳۴۶)
رات میں آپ نے قَضا ء روزے کی نِیَّت کی، اگر اب صُبح شُروع ہو جانے کے بعداسے نَفْل کرنا چاہتے ہیں تو نہیں کرسکتے ۔ (ایضاً ص ۳۴۵ )
دَورانِ نَماز بھی اگر روزے کی نِیَّت کی تو یہ نِیَّت صحیح ہے۔                  (دُرِّمُختَار، رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۴۵)
کئی روزے قَضاء ہوں تَو نِیَّت میں یہ ہونا چاہیے کہ اُس رَمَضان کے پہلے روزے کی قَضاء ،دوسرے کی قَضاء اور اگر کچھ اِس سال کے قَضاء ہوگئے کچھ پچھلے سال کے باقی ہیں تَو یہ نِیَّت ہونی چاہئے کہ اِس رَمَضان کی قضاء اور اُس رَمَضان کی قضاء اور اگر دِن کو مُعَیَّن نہ کیا، جب بھی ہوجائیں گے۔     (عالمگیری ج۱ص۱۹۶)
معَاذَاللہ عَزَّوَجَلّ َآپ نے رَمَضان کا روزہ قَصداً (یعنی جان بُوجھ کر ) توڑ ڈالا تھا تَو آپ پر اِس روزہ کی قَضاء بھی ہے اور (اگر کَفَّارے کی شرائط پائی گئیں تو) ساٹھ روزے کفَّارے کے بھی ۔اب آپ نے اِکسٹھ روزے رکھ لئے قَضاء کا دِن مُعَیَّن نہ کیا تو اِس میں قَضاء اور کفَّارہ دونوں ادا ہوگئے ۔     (عَالَمگِیری ج۱ ص۱۹۶)
؎۱ حج کی تین قسمیں ہیں (1) قران (2) تمتع (3) افراد ۔قران اور تمتع والے حج ادا کرنے کے بعد بطور شکرانہ حج کی قربانی کرنا واجب ہے جبکہ افراد والے کیلئے  مستحب ۔ اگر قران اور تمتع والے بہت زیادہ مسکین اورمحتاج ہیں مگرقران اور تمتع کی نیت کرلی ہے۔ اور اب ان کے پاس نہ کوئی قربانی کے لائق جانور ہے نہ رقم نہ ہی کوئی ایسا سامان وغیرہ ہے جسے فروخت کرکے قربانی کا انتظام کرسکیں تو اب قربانی کےبدلے ان پر دس روزے واجب ہونگے   ۔تین روزے حج کیمہینوں میں یکم شوال المکرم سے نویں ذی الحجۃ الحرام تک احرام باندھنے کےبعد اس   بیچ میں جب چاہیں رکھ لیں۔ ترتیب وار رکھنا ضروری نہیں۔ ناغہ کرکے بھی رکھ    سکتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ سات، آٹھ اور   نویں ذی الحجۃ الحرام کو رکھیں اور پھر            تیرہ ذی الحجۃ الحرام کے بعد   بقیہ سات روزے جب چاہیں    رکھ سکتے ہیں بہتر یہ ہے کہ گھر  جا کر   رکھیں۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!