اسلام

روزہ توڑنے والی باتوں کے 14 پَیرے

”صَدقے یا رسولَ اﷲ ” کے ۱۴ حُرُوف کی نسبت سے روزہ توڑنے والی باتوں کے 14 پَیرے

کھانے ، پینے یا ہَمبِستری کرنے سے روزہ جاتا رہتا ہے جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو۔  ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۳۶۵)
حُقَّہ،سِگار،سِگریٹ ،چُرَٹ وغیرہ پینے سے بھی روزہ جاتا رہتا ہے۔ اگرچِہ اپنے خَیال میں حَلق تک دُھواں نہ پہنچتا ہو۔           (بہارِ شریعت حصّہ پنجم ص۱۱۷)
پان یا صِرف تمباکو کھانے سے بھی روزہ جاتا رہے گا اگر چِہ آپ بار بار اس کی پِیک تُھوکتے رہیں۔کیوں کہ حَلْق میں اُس کے باریک اَجْزاء ضَرور پہنچتے ہیں۔          ( اَیضاً)
شَکر وغیرہ ایسی چیزیں جو مُنہ میں رکھنے سے گُھل جاتی ہیں مُنہ میں رکھی اور تُھوک نِگل گئے روزہ جاتا رہا۔         ( اَیضاً)
دانتوں کے دَرمیان کوئی چیز چَنے کے برابر یا زیادہ تھی اُسے کھا گئے یا کم ہی تھی مگر مُنہ سے نِکال کر پھر کھا لی تَو روزہ ٹوٹ گیا۔                  (دُرِّ مُخْتَار ج۳ص۳۹۴)
دانتوں سے خُون نِکل کر حَلْق سے نِیچے اُترا اور خُون تُھوک سے زیادہ یا برابر یا کم تھا مگر اِس کا مزا حَلْق میں مَحسوس ہواتَوروزہ جاتا رہا اور اگر کم تھا اور مزہ بھی حَلْق میں مَحسوس نہ ہوا تو روزہ نہ گیا۔ (دُرِّمختَار ، رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۶۸)
روزہ یاد رہنے کے باوُجُودحُقنَہ ۱؎ لیا۔یا ناک کے نَتھنوں سے دوائی چڑھائی روزہ جاتا رہا ۔ (عالمگیری ج۱ ص۲۰۴)
کُلّی کررہے تھے بِلا قَصدپانی حَلْق سے اُتر گیا یا ناک میں پانی چڑھایا اور دِماغ کو چڑ ھ گیا روزہ جاتا رہا مگرجبکہ روزہ دار ہونا بُھول گیا ہو تَو نہ ٹوٹے گااگرچِہ قَصداً ہو۔یُوں ہی روزے دار کی طرف کسی نے کوئی چیز پھینکی وہ اُس کے حَلْق میں چلی گئی توروزہ جاتا رہا۔              (الجوہرۃ النیرۃ ج۱ ص۱۷۸)
سَوتے میں (یعنی نیند کی حالت میں ) پانی پی لیا یا کچھ کھالیا،یامُنہ کُھلا تھا،پانی کا قَطْرہ یا بارِش کا اَوْلا حَلْق میں چلاگیاتوروزہ جاتا رہا۔              (الجوہرۃ النیرۃ ج۱ ص۱۷۸)
دُوسرے کا تُھوک نِگل لیا یا اپنا ہی تُھوک ہاتھ میں لے کر نِگل لیا تَو روزہ جاتا رہا۔   (عالمگیری ج۱ص ۲۰۳)
جب تک تُھوک یا بَلْغَم مُنہ کے اندر موجُود ہواُسے نِگل جانے سے روزہ نہیں جاتا،بار بار تُھوکتے رہنا ضَروری نہیں۔
مُنہ میں رنگین ڈَورا وغیرہ رکھّاجس سے تُھوک رنگین ہوگیا پھر وُہی رنگین تُھوک نِگل گئے تَو روزہ جاتا رہا۔
    (عالمگیری ج۱ص۲۰۳)
آنسو مُنہ میں چلاگیا اور آپ اُسے نِگل گئے ۔اگر قَطْرہ دو
قَطْرہ ہے تو روزہ نہ گیا اور زیادہ تھا کہ اُس کی نَمکینی پورے مُنہ میں مَحسوس ہوئی تَو جاتا رہا ۔ پسینہ کا بھی یِہی حُکم ہے۔                       (عالمگیری ج۱ص۲۰۳)
فُضلے کا مَقام باہَر نِکل آیا تَو حُکم یہ ہے کہ خُوب اچھّی طرح کسی کپڑے وغیرہ سے پُونچھ کر اُٹھیں تاکہ تَری باقی نہ رہے۔اگر کچھ پانی اُس پر باقی تھا اور کھڑے ہوگئے جِس کی وجہ سے پانی اندر چلاگیا تَو روزہ فاسِد ہو گیا ۔ اِسی وجہ سے فُقہائے کِرام رَحِمَھُمُ اللہُ تعالٰیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ دار اِسْتِنْجا ء کرنے میں سانس نہ ۔  (عالمگیری ج۱ص۲۰۴)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!