اسلام

” ماہِ رَمَضان مبارَک ”کے تیرہ حُرُوف کی نسبت سے 13 مَدَنی پھول

” ماہِ رَمَضان مبارَک ”کے تیرہ حُرُوف کی نسبت سے 13 مَدَنی پھول

 (یہ تمام مَدَنی پھول تفسیرِ نعیمی جلد ۲ سے لئے گئے ہیں)
کعبہ مُعَظّمہ مُسلمانوں کو بُلا کردیتا ہے اور یہ آکر رَحمتیں بانٹتا ہے۔ گو یا وہ (یعنی کعبہ)کُنواں ہے اور یہ (یعنی رَمَضان شریف)دریا ،یاوہ (یعنی کعبہ) دریا ہے اور یہ (یعنی رَمَضان ) بارِش۔
ہر مہینے میں خاص تاریخیں اور تاریخوں میں بھی خاص وَقْت میں عبادت ہوتی ہے۔مَثَلاً بَقَر عید کی چند (مخصوص) تاریخوں میں حج ،مُحرَّم کی دسویں تاریخ اَفضل ،مگر ماہِ رَمَضان میں ہر دن اور ہَر َوقت عبادت ہوتی ہے ۔ روزہ عِبادت، اِفطار عِبادت، اِفطارکے بعد تراویح کا اِنتِظار عِبادت، تراویح پڑھ کر سَحَری کے اِنتِظار میں سونا عِبادت ،پھر سَحَری کھانا بھی عبادت اَلْغَرَض ہر آن میں خدا عَزَّوَجَلَّ کی شان نظر آتی ہے۔
رَمَضان ایک بَھٹّی ہے جیسے کہ بَھٹّی گند ے لوہے کو صاف اور صاف لَوہے کو مشین کا پُرزہ بنا کر قیمتی کردیتی ہے اور سونے کو زیور بنا کر اِستِعمال
کے لائق کردیتی ہے۔ایسے ہی ماہِ رَمَضان گنہگاروں کو پاک کرتااور نیک لوگوں کے دَرَجے بڑھا تا ہے۔
رَمَضان میں نَفْل کا ثواب فَرض کے برابر ا ور فَرضْ کا ثواب سترّ گُنا ملتا ہے۔
بعض عُلَماء فرماتے ہیں کہ جو رَمَضان میں مَرجائے اُس سے سُوالاتِ قَبْر بھی نہیں ہوتے۔
اِس مہینے میں شبِ قَدْر ہے۔گُزَشتہ آیت سے معلوم ہوا کہ قُرآن رَمَضان میں آیا اور دُوسری جگہ فرمایا-:
اِنَّاۤ اَنۡزَلْنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃِ الْقَدْرِ﴿۱﴾ۚ
تَرجَمَہ کَنْزُا لْاِیْمَان:بے شک ہم نے اِسے شبِ قَدْر میں اُتارا۔( پ۳۰ القدر ۱) 
     دونوں آیتوں کے مِلانے سے معلوم ہوا کہ شبِ قدْر رَمَضان میں ہی ہے اور وہ غالِباً ستائیسویں شب ہے۔کیونکہ لَیلۃُ الْقَدْر میں نو حُروف ہیں اور یہ لفظ سُورئہ قَدْر میں تین بار آیا ۔جس سے ستائیس حاصِل ہوئے معلوم ہو ا کہ وہ ستائیسویں شَب ہے۔ 
رَمَضان میں اِبلیس قید کرلیا جاتا ہے اور دَوزخ کے دروازے بند ہو
جاتے ہیں جنت آراستہ کی جاتی ہے اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ اِسی لئے اِن دنوں میں نیکیوں کی زیادَتی اورگُناہوں کی کمی ہوتی ہے جو لوگ گُناہ کرتے بھی ہیں وہ نفسِ اَمّارہ یا اپنے ساتھی شیطان (قَرین)کے بَہْکانے سے کرتے ہیں۔
رَمَضان کے کھانے پینے کا حِساب نہیں۔
قِیامت میں رَمَضان و قرآن روزہ دار کی شَفاعت کریں گے کہ رَمَضان تَو کہے گا ، مولیٰ عَزَّوَجَلَّ ! میں نے اِسے دن میں کھانے پینے سے روکا تھا اور قُرآن عَرض کریگا کہ یا ربّ! عَزَّوَجَلَّ میں نے اِسے رات میں تِلاوت و تراویح کے ذَرِیعے سونے سے روکا ۔
حُضُورِ پُر نُور، شافِعِ یَو مُ النُّشُور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمَضانُ الْمبارَک میں ہر قیدی کو چھوڑدیتے تھے اور ہر سائل کو عطا فرماتے تھے۔ ربّ عَزَّوَجَلَّ بھی رَمَضان میں جَہَنّمیوں کو چھوڑتا ہے۔لہٰذا چاہئے کہ رَمَضان میں نیک کام کئے جائیں اور گُناہوں سے بچا جائے۔
قُرآنِ کریم میں صِرف رَمَضان شریف ہی کانام لیا گیا اور اسی کے فضائل بیان ہوئے ۔ کسی دُوسرے مہینے کا نہ صَراحَتاً نام ہے نہ ایسے فضائل ۔
مہینوں میں صِرف ماہِ رَمَضان کا نام قُرآن شریف میں لیا گیا۔ عورتوں میں صِرف بی بی مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام قُرآن میں آیا ۔ صَحابہ میں صِرف حضرت سَیِدُنا زَید ابنِ حارِثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام قُرآن میں لیا گیا جس سے ان تینوں کی عَظمت معلوم ہوئی۔
رَمَضان شریف میں اِفطار اور سَحَری کے وقت دُعاء قَبول ہوتی ہے ۔ یعنی اِفطار کرتے وَقت اور سَحَری کھا کر ۔یہ مرتبہ کسی اور مہینے کو حاصِل نہیں۔
رَمَضان میں پانچ حُروف ہیں ر،م،ض،ا،ن۔رسے مُراد”رَحمتِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ ، مِیم سے مُراد مَحبّتِ اِلٰہی عَزَّوَجَلَّ ،ض سے مُراد ضَمانِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ ، اَلِف سے امانِ اِلہٰی عَزَّوَجَلَّ ،ن سے نُورِ الٰہی عَزَّوَجَل۔اور رَمَضان میں پانچ عِبادات خَصُوصی ہوتی ہیں۔روزہ، تَراویح ، تِلاوتِ قُرآن، اِعتِکا ف ، شبِ قَدْر میں عبادات ۔تَو جو کوئی صِدْقِ دِل سے یہ پانچ عِبادات کرے وہ اُن پانچ اِنعاموں کا مُستَحق ہے۔         (تفسیر نعیمی ج۲ ص۲۰۸)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!