اسلامواقعات

یتیمی ومساکین وبیوگان پر شفقت ورحمت

یتیمی ومساکین وبیوگان پر شفقت ورحمت

یتیموں اور غریبوں پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بڑی شفقت تھی چنانچہ یتیم کی خبر گیر ی کر نے والے کا در جہ بتانے کے لئے آپ نے اپنی اُنگشت سَبَّابہ و وُسطیٰ  کے درمیان کچھ کشاد گی رکھ کر فرمایا: ’’ میں اور یتیم کا مُتَکَفِّل خواہ یتیم اس کے رشتہ داروں میں سے ہو یا اجنبیوں میں سے ہو بہشت میں یوں ہوں گے۔ ‘‘   )
حضرت ابو اُمامہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا کہ جو شخص محض رضائے خدا کے لئے کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرتا ہے اس کے لئے ہر بال کے مقابلہ میں جس پر اس کا ہاتھ پھرتا ہے نیکیاں ہیں ۔ اور جو کسی یتیم لڑکے یا لڑکی کے ساتھ (جو اس کی کفالت میں ہو) نیکی کرتا ہے میں اور وہ بہشت میں ان دو انگلیوں (آپ نے سبابہ و وسطی کو ملا کر اشارہ فرمایا) کی مانند ہوں گے۔    )
ایک شخص نے آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کیا کہ میرادل سخت ہے اس کا علاج کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ یتیم کے سر پر ہاتھ پھیر اکر واور مسکین کو کھانا کھلا یا کرو۔   )
حضرت اسماء بنت عُمَیْس (زوجہ حضرت جعفرطَیَّار) بیان کر تی ہیں کہ جس دن حضرت جعفر (غز وۂ موتہ میں ) شہید ہو ئے۔رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے ہاں قدم رَنجہ فرمایا۔ میں اس دن چالیس کھالوں کی دَباغت   کر چکی تھی اور آٹا پیس کر اپنے بچو ں کو نہلا دھلا کر تیل مل چکی تھی کہ اتنے میں رسول اللّٰہ تشریف لے آئے۔ فرمایا اَسماء! جعفر کے بچے کہاں ہیں ؟ میں نے ان کو حاضر خدمت کیا۔ آپ نے ان کو سینہ سے لگا لیاپھر آپ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور آپ روپڑے۔میں نے عرض کیا: یارسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمشاید آپ کو جعفر کی طرف سے کچھ خبر آئی ہے۔ فرمایا: ہاں وہ آج شہید ہو گئے۔ یہ سن کر میں چلا نے لگی، عورتیں جمع ہوگئیں ۔ فرمانے لگے: اَسماء! لَغْو نہ بول اور سینہ نہ پیٹ۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حضرت فاطمہ زہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے ہاں تشریف لے گئے۔ وہ بولیں : ہائے چچا! آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ جعفر جیسے پر عورتوں کو رونا چاہیے۔    )
بیوگان ومساکین کی خبر گیری کا ثواب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے یوں بیان فرمایا: ’’ بیو گان و مساکین پر خرچ کرنے والاراہ خدا (جہاد وحج ) میں خرچ کر نے والے کی مانند ہے۔ ‘‘
حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُروایت کر تے ہیں کہ ایک روز رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یوں دعاکی: ’’ اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّ اَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّ احْشُرْنِیْ فِیْ زُمَرَ ۃِ الْمَسَاکِیْنَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ‘‘ خدا یا! مجھے مسکین زند ہ رکھ اور مجھے مسکین موت دے اور قیامت کے دن غر یبوں کے گر وہ میں میرا حشر کر۔ حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَانے عرض کیا: یا رسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یہ کیوں ؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا کہ یہ دولت مندوں سے چالیس سال پہلے بہشت میں جائیں گے۔ اے عائشہ ! ( رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا) کسی مسکین کو اپنے دروازے سے نامراد نہ پھیرنا گو نصف خرما  ہی کیوں نہ ہو۔ اے عائشہ! ( رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا) غریبوں سے محبت رکھ اور ان کو اپنے سے نزدیک کرخدا تجھے قیامت کے دن اپنے سے نزدیک کرے گا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!