گانے باجے اور موسیقی کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں
گانے باجے اور موسیقی کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتاہے:
وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشْتَرِیۡ لَہۡوَ الْحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللہِ بِغَیۡرِ عِلْمٍ ٭ۖ وَّ یَتَّخِذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿۶﴾ (2)
ترجمۂکنزالایمان: اور کچھ لوگ کھیل کی بات خریدتے ہیں کہ اللّٰہ کی راہ سے بہکا دیں بے سمجھے اور اسے ہنسی بنالیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔
اس آیت میں ’’لَہْوَ الْحَدِیْثِ‘‘ سے متعلق مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد گانا بجانا ہے۔
بخاری شریف میں نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا واضح فرمان موجود ہے: ’’لیکوننّ من امّتی اقوام یستحلّون الحرّ والحریر و الخمر و المعازف‘‘ ترجمہ: ضرور میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور باجوں کو حلال ٹھہرائیں گے۔(3)
مشہور صحابی حضرت عبداللّٰہ ابن ِمسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ فرماتے ہیں : گانے باجے کی آواز دل میں اس طرح نفاق پیدا کرتی ہے جیسے پانی نباتات کو اُگاتا ہے۔
الحاصل: مذکورہ آیاتِ کریمہ اوراحادیث ِمبارَکہ کو بغور ملاحظہ کریں کہ حرام کو دیکھنے والا اور جو اپنا جسم غیر کو دِکھائے دونوں پر ہی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی لعنت ہے اور دونوں ہی رحمت ِالٰہی سے دُور ہیں پھر زنا صرف شرمگاہ کا نہیں بلکہ ہاتھ کا زنا حرام کو پکڑنا، آنکھ کا زنا حرام کو دیکھنا، پاؤں کا زنا حرام کی طرف چلنا، منہ کا زنا حرام بوسہ دینا اور ویلنٹائن ڈے میں عموماً یہ سارے حرام کام اور زنا کی یہ تمام اقسام پائی جاتی ہیں ، حدیث ِمبارَک میں غیر عورت کے ساتھ تنہا خلوت اختیار کرنے کی کس قدر سختی سے ممانعت کی گئی اور مثال سے اس کی برائی بیان فرمائی کہ بدبودار کیچڑ سے لتھڑا ہوا خنزیر کسی شخص سے ٹکرائے یہ غیر عورت سے کندھا ملانے سے بہتر ہے جبکہ اس دن کو منانے والے ان اُمور کا ارتکاب بڑی بے باکی کے ساتھ کرتے ہیں آپس میں ہاتھ میں ہاتھ ڈالے بے حیائی وفحاشی کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں اس ویلنٹائن ڈے میں ناجائز خوشی کے ذرائع اپنا کر رنگ رلیاں منانے والوں کے لئے اساف و نائلہ کے عذاب میں بڑی عبرت کا سامان ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس دن بے حیائی وفحاشی کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے کسی عذاب کا شکار ہوجائیں انھیں ڈرنا چاہئے اور اگر دنیا میں عذاب نازل نہ بھی ہوتب بھی اس گناہِ عظیم کی آخرت میں جو سزا ہوگی اس سے تو ہر مسلمان کو ڈرنا ہی چاہئے اور دنیا میں پکڑ و گرفت نہ ہونے کی وجہ سے ہرگزبے خوف نہیں ہونا چاہئے۔
مسلمان کی تو قرآنِ کریم میں یہ شان بیان ہوئی ہے کہ وہ رحمن عَزَّوَجَلَّ سے بن دیکھے ڈرتے ہیں لہٰذا خدا کے خوف سے لرز کر اس کی رحمت کے دامن سے لپٹ کر
سچی توبہ کرلیجئے وہ غفور ہے رحیم ہے توبہ کرنے والوں کی نہ صرف توبہ قبول فرماتا ہے بلکہ انہیں اپنا محبوب بنا لیتا ہے۔ اس دن فلمیں ڈرامے، گانے باجے اور مختلف بے حیائی سے لبریز شو دیکھنے والے بھی توبہ کرلیں کہ یہ سب سخت ناجائز و حرام افعال ہیں ۔