کلمہ طیبہ سے قلعہ مسمار
امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دورخلافت میں قیصر روم سے جنگ کے لیے مجاہدین اسلام کی ایک فوج روانہ فرمائی اورحضرت ابو عبید ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس فوج کا سپہ سالارمقرر فرمایا ۔ یہ اسلامی فوج قیصرروم کی لشکر ی طاقت کے مقابلہ میں صفر کے برابر تھی مگر جب اس فوج نے رومی قلعہ کا محاصرہ کیا اور لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کا نعرہ ماراتو کلمہ طیبہ کی آواز سے قیصر روم کے قلعہ میں ایسا زلزلہ آگیا کہ پورا قلعہ مسمار ہوکر اس کی اینٹ سے اینٹ بج گئی اور دم زدن میں قلعہ فتح ہوگیا ۔ بلا شبہ یہ امیر المؤمنین حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہت ہی شاندار کرامت ہے کیونکہ آپ نے اپنے دستِ مبارک سے جھنڈا باندھ کر اورفتح کی بشارت دے کر اس فوج کو جہاد کے لیے روانہ فرمایا تھا۔ (2)(ازالۃ الخفاء، مقصد ۲،ص۴۰)