اسلام

ایک ولی کی عید

ایک ولی کی عید

حضرتِ سَیِّدُنا شيخ نَجِیبُ الدّین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مُتَوَکِّل، حضرتِ سیِّدُنا شیخ بابا فریدُ الدّین گنجِ شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بھائی اور خَلیفہ ہیں،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کالقب مُتَوَکِّل ہے ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ستَّربرس شہر میں رہے مگر کوئی ظاہِری ذَرِیعہ  مَعَاش نہ ہونے کے باوُجُوداِنکے اہل وعِیال نِہایَت اطمینان سے زندگی بَسر کرتے رہے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے مولیٰ عَزَّوَجَلَّکی یاد میں اِس قَدَر مُسْتَغْرَق رہتے تھے کہ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ آج کونسا دِن ہے؟اور یہ کون سا مہینہ ہے؟اور سِکّہ کتنی مالِیَّت کا ہے؟ ایک بار عِیدکے دِن آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے گھر میں بَہُت سے مِہمان جَمع ہوگئے ۔
اِتِّفاق سے اُس روز آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے گھر میں خُورد و نَوش (یعنی کھانے پینے )کا کوئی سامان نہیں تھا۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بالاخانے پر جا کر یادِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ میں مَشْغول ہوگئے اور دِل ہی دل میں یہ کہہ رہے تھے، ”یااللہ عَزَّوَجَلَّ آج عِید کا دِن ہے اور میرے گھر مِہمان آئے ہوئے ہيں۔” اچانک ایک شخص چَھت پرظاہِر ہوا،اُس نے کھانوں سے بھرا ہوا ایک خوان پیش کیااور کہا، اے نجِیبُ الدّین ! تمہارے توَکُّل کی دُھوم مَلاءِ اعلٰی (یعنی فرشتوں)میں مَچی ہوئی ہے اور تمہارا حال یہ ہے کہ تم ایسے خیال(یعنی کھانا طَلَبی)میں مَشغُول ہو؟آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ، حق تعالیٰ عَزَّوَجَلَّ خوب جانتا ہے کہ میں نے اپنی ذات کے لئے یہ خیال نہیں کیا،بلکہ اپنے مہمانوں کے باعث اِس طرف مُتَوَجِّہ ہوگیا تھا۔حضرتِ سَیِّدُنا نَجیب الدّین مُتَوکِّل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صاحب ِ کرامت ہونے کے باوُجُود اِنتہائی مُنْکَسِرُا لْمِزاج تھے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی اِنْکِساری کا یہ عَالَم تھا کہ ایک روز ایک فقیر بَہُت دُور سے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مُلاقات کیلئے آیا اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پُوچھا کہ کیا نَجِیبُ الدّین مُتَوَکِّل (یعنی تَوَ کُّل کرنے والا)آپ ہی ہیں ؟ تو آپ رَحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اِنْکِساراً فرمایا کہ بھائی !میں تَو نَجِیب الدّین مُتَأَکِّل(یعنی بَہُت زیادہ کھانے والا ) ہوں ۔ (اخبارُ الاخیار ص۶۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!