روزے میں وقت ”پاس” کرنے کے لیے۔۔۔۔
کافی نادان ایسے بھی دیکھے جاتے ہیں جو اگرچِہ روزہ تو رکھ لیتے ہیں مگر پِھر ان بے چاروں کا وَقت ”پاس” نہیں ہوتا ۔ لہٰذا وہ بھی اِحتِرامِ رَمَضان شریف کو ایک طرف رکھ کر حرام وناجائز کاموں کا سَہارا لے کر وَقت ”پاس” کرتے ہیں اور یُوں رَمَضان شریف میں شَطْرَنج، تاش ، لُڈّو، گانے باجے ، وغیرہ میں مشغول ہو جاتے ہیں۔یادرکھئے! شَطْرنج اور تاش
وغیرہ پر کسی قِسم کی بازی یا شَرط نہ بھی لگائی جائے تب بھی یہ کھیل ناجائز ہیں۔ بلکہ تاش میں چُونکہ جانداروں کی تصویریں بھی ہوتی ہیں اِس لئے میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تاش کھیلنے کو مُطلقاًحرام لکھا ہے۔چنانچِہ فرماتے ہیں ، گنجِفہ( پتّوں کے ذَرِیعے کھیلے جانے والے ایک کھیل کانام اور) تاش حرامِ مُطْلَق ہیں کہ ان میں علاوہ لَھو و لَعِب کے تصویروں کی تعظیم ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ج ۲۴ص۱۴۱)