میری اُمت کے بہترین لوگ
میری اُمت کے بہترین لوگ
رسولِ اکرم ، نُورِ مُجَسَّمصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اَشْرَافُ اُمَّتِیْ حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنِ وَاَصْحَابُ اللَّیْلِ یعنی میری اُمت کے بہترین لوگ قرآن
اٹھانے والے اور شب بیداری کرنے والے ہیں ۔(شعب الایمان، باب فی تعظیم القران، ۲/ ۵۵۶حدیث:۲۷۰۳)
قرآن اٹھانے والوں سے کون مراد ہیں ؟
مُفَسِّرِشَہِیر، حکیمُ الْاُمَّت، حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : قرآن اٹھانے والوں سے مراد قرآن کے حافظ ہیں یا اس کے محافظ یعنی حفاظ یا علمائے کرام کہ ان دونوں کے بڑے درجے ہیں ۔{مفتی صاحب مزید لکھتے ہیں : }حافظ الفاظِ قرآن کی بقا کا ذریعہ ہیں ، علماء معانی و مسائل قرآن کی بقا کا ذریعہ اور صوفیاء اَسرارِ رموزِ قرآنی کے بقاء کا۔رات والوں سے مراد تہجدگزار ہیں ۔سبحٰن اﷲ!جس شخص میں علم و عمل دونوں جمع ہوجائیں اس پر خدا کی خاص مہربانی ہے ۔(مراٰۃ المناجیح ، ۲/ ۲۶۲)
لوگوں میں سب سے اچّھا کون ہے؟
صاحِبِ قراٰنِ مُبین، مَحبوبِ ربُّ العٰلَمِین صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم ایک مرتبہ منبرِ اقدس پر جلوہ فرما تھے کہ ایک صَحابی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہنے عرض کی : یارسولَاللّٰہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّملوگوں میں سب سے اچّھا کون ہے ؟ فرمایا : لوگوں میں سے وہ شخص سب سے اچھّا ہے جو کثرت سے قراٰنِ کریم کی تِلاوت کرے ۔ (مسند احمد، ۱۰/ ۴۰۲حدیث:۲۷۵۰۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد