لباس مصطفیٰ ﷺ
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا عام لباس چادر، قمیص اور تہبند تھا۔یمن کی دھا ری د ار چادر یں جن کو عربی میں حِبَرَۃٌ (7) کہتے ہیں سب سے زیادہ پسند فرماتے تھے۔ بعض اوقات آپ نے اُونی جبہ شامیہ استعمال فرمایا ہے جس کی آستینیں اس قدرتنگ تھیں کہ وضو کے وقت ہاتھ آستینوں سے نکالنے پڑتے تھے۔ جبہ کسر وانی بھی پہن لیتے
تھے جس کی جیب اور دونوں چاکو ں پر دیبا کی سنجاف (1) تھی۔ ایسی اونی چادر بھی آپ نے پہنی ہے جس پر کجاوہ کی شکل بنی ہو ئی تھی۔ سفید لباس پسند اور سرخ ناپسند فرماتے تھے۔ پاجا مہ آپ نے کبھی نہیں پہنا۔
عمامہ کا شملہ چھوڑا کر تے اور کبھی نہ چھوڑا کر تے۔ شملہ اکثر دونوں شانوں کے بیچ میں اور کبھی شانہ مبارک پر پڑا رہتا۔ بعض وقت عمامہ میں تحنیک فرماتے۔ یعنی دستار مبارک کا ایک پیچ بائیں جانب سے ٹھوڑی مبارک کے نیچے سے گزار کر سر مبارک پر لپیٹ لیتے۔ عمامہ اکثر سیاہ رنگ کا ہو تا تھا۔ عمامہ کے نیچے سر سے لپٹی ہوئی ٹوپی ہوا کر تی۔ اونچی ٹوپی آپ نے استعمال نہیں فرمائی۔
نعلین شریفین چپلی کی شکل کی تھیں ۔ ہر ایک کے دو دو تسمے دہر ی تہ والے تھے۔ ایک تسمہ انگو ٹھے اور متصل کی انگلی مبارک کے بیچ میں اور دوسرا اُنگشت میانہ اور بِنْصَر (2) کے بیچ میں ہوا کرتا۔ یہ وہی نعلین شریفین ہیں کہ شب معراج میں جب حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم عرش پر تشریف لے گئے تو بقول صو فیائے کرام باری تعالٰی کا ارشاد ہواکہ نعلین سمیت عرش کو شرف بخشئے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے۔ ؎
لَدَی الطُّوْرِ مُوْسٰی نُوْدِیَ اخْلَعْ وَ اَحْمَدٗ عَلَی الْعَرْشِ لَمْ یُوْذَنْ بِخَلْعِ نِعَالِہٖ
طور کے پاس حضرت موسیٰ کو آواز آئی کہ پاپوش (3) اُتار لیجئے اور حضرت احمد کو عرش پر پاپوش اُتارنے کی اجازت نہ ملی۔
ہر ایک مسلمان کی یہ آرزو ہوتی ہے اور ہو نی چاہیے کہ اس دنیا میں بھی حالت خواب یا حالت بیدار ی میں آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت سے مشرف ہو۔ لہٰذا ہم ذیل میں ایک درود شریف درج کر تے ہیں ۔ جو شخص اس درود شریف کو ہرروز سو نے سے پہلے با وضوبا ادب اور حضورِ قلب سے تین بار پڑھے گا اِنْ شآء اللّٰہ تعالٰیچالیس دن کے اندر حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت سے مشرف ہوگا۔