اسلامواقعات

غلاموں پر شفقت ورحمت

غلاموں پر شفقت ورحمت

آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے غلاموں کے آزاد کر نے کو موجب نجات فرمایا ہے چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ارشاد ہے: ’’ جو کوئی کسی مسلمان غلام کو آزاد کر تا ہے اس غلام کے ہر عضوکے مقابلہ میں اللّٰہ تعالٰی اس کا ایک عضو دوزخ کی آگ سے آزاد کر تا ہے۔ ‘‘ ( 4) علاوہ ازیں کفارات میں جابجاغلام آزاد کر نا واجب رکھا گیا ہے۔
اسلام میں غلاموں کے حقوق کا خاص لحاظ ہے چنانچہ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : تمہارے غلاموں میں جو تمہارے موافق ہو اسے کھلاؤ اس میں سے جو تم کھاتے ہواور پہناؤ اس میں سے جو تم پہنتے ہو اور

ان میں سے جو تمہارے موافق نہ ہو اسے بیچ دو اور خَلْقِ خدا کو عذاب نہ دو۔ ( 1)
حضرت ابو مسعود انصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہبیان کر تے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے یہ آواز سنی: ’’ ابو مسعود! جان لو کہ تم کو جس قدر اس غلام پر اختیار ہے اس سے زیادہ خدا کو تم پر اختیار ہے۔ ‘‘ میں نے مڑ کر جو دیکھا تو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تھے میں نے عرض کیا: یا رسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیں نے اس کو رضا ئے خدا کے لئے آزاد کر دیا۔ آپ نے فرمایا: ’’ دیکھو! اگر تم ا یسا نہ کر تے تو دوز خ کی آگ تم کو جلاتی۔ ‘‘ (2 )
حضرت ابو ذر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا بیان ہے کہ میں نے ایک عجمی غلام کو بر ابھلا کہااس نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے شکا یت کر دی۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: ’’ ابو ذر! تم میں جاہلیت ہے ، وہ تمہارے بھائی ہیں ، خدا نے تم کو ان پر فضیلت دی ہے، ان میں سے جو تمہارے موافق نہ ہو اسے بیچ دو، اور خلق خدا کو عذاب نہ دو۔ ‘‘ (3 )
حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے دریافت کیا: ’’ یا رسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہم خادم کو کتنی بار معاف کر دیا کریں ۔ ‘‘ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمخاموش رہے۔ اس نے دوسری بار دریافت کیاپھر بھی آپ خاموش رہے تیسری بار دریافت کر نے پر فرمایا کہ ہر روز ستر بار معاف کر دیا کر و۔ ( 4)
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرمایا کر تے تھے کہ جو شخص اپنے غلام کے منہ پر تھپڑمارے اس کا کفارہ
یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔ حضرت سو ید بن مقرن بیان کرتے ہیں کہ ہم سات بھائی تھے، ہمارے ہاں صرف ایک خادمہ تھی، ہم میں سے ایک نے اس کے منہ پر تھپڑمارا، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سے کہا کہ خادمہ کو آزاد کر دو! انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں صرف یہی ایک خادمہ ہے۔آپ نے فرمایا کہ وہ خدمت کر تی رہے یہاں تک کہ بے نیازہو جائیں جب ضرورت نہ رہے تو اسے آزاد کردیں ۔ (1 )
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو غلاموں کی بہبودی کا اس قدر خیال تھا کہ جب وفات شریف کا وقت عین قریب آپہنچا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یوں وصیت فرمارہے تھے : اَ لصَّلٰوۃُ وَمَا مَلَـکَتْ اَیْمَانُکُمْ۔ نماز اور غلام

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!