حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کیشادی کی پہلی رات
حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کیشادی کی پہلی رات
حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محبت بھری گفتگو کرنے لگے یہاں تک کہ جب رات کا اندھیرا چھا گیا تو وہ رونے لگیں۔ حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم نے پوچھا : ” اے تمام عورتوں کی سردار! کیاآپ خوش نہیں کہ میں آپ کا شوہر ہوں اور آپ میری بیوی ہیں؟”کہنے لگیں:” میں کیونکر راضی نہ ہوں گی ،آپ تو میری رضا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہیں، میں تو اپنی اس حالت و معاملے کے متعلق سوچ رہی ہوں کہ جب میری عمر بِیت جائے گی اور مجھے قبر میں داخل کردیاجائے گا، آج میرا عزت و فخر کے بستر میں داخل ہونا کل قبر میں داخل ہونے کی مانند ہے۔ آج رات ہم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر عبادت کریں گے کہ وہی عبادت کا زیادہ حق رکھتا ہے ۔”اس کے بعد وہ دونوں عبادت کی جگہ کھڑے ہو کر ربّ ِقدیر عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کرنے لگے۔