اسلاماعمال

نشے کی حالت میں کلمۂ کفر بولنے کا حکم :

نشے کی حالت میں کلمۂ کفر بولنے کا حکم :

مذکورہ واقعہ سے معلوم ہوا کہ اگر نشے کی حالت میں کوئی شخص کفریہ کلمہ بول دے تو وہ کافر نہیں ہوتا کیونکہ’’ قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙ(۱) ‘‘میں

دونوں جگہ’’ لَا ‘‘ کا ترک کفر ہے کیونکہ اس سے معنیٰ بنے گا کہ اے کافرو! جن بتوں کی تم عبادت کرتے ہو ان کی میں بھی عبادت کرتا ہوں ۔ اور یہ کلمہ یقیناً کفریہ ہے لیکن چونکہ یہاں نشے کی حالت تھی اس لئے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس پر کفر کا حکم نہ فرمایا بلکہ قرآنِ پاک میں اُن کو’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ‘‘سے خطاب فرمایا گیا ۔
( وَ لَا جُنُبًا : اور نہ حالت ِ جنابت میں ۔ ) آیت میں پہلا حکم تھا کہ نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ ۔ دوسرا حکم یہ دیا گیا کہ جب تم جنابت کی حالت میں ہو تو جب تک غسل نہ کرلو تب تک نماز کے قریب نہ جاؤ یعنی پہلے غسل کرنا فرض ہے ۔ ہاں اگر سفر کی حالت میں ہو اور پانی نہ ملے تو تیمم کر کے نماز پڑھ لو ۔ یہاں سفر کی قید اس لئے ہے کہ پانی نہ ملنا اکثر سفر ہی میں ہوتا ہے ورنہ نہ تو سفر میں تیمم کی کلی اجازت ہے اور نہ تیمم کی اجازت سفر کے ساتھ خاص ہے یعنی اگر سفر میں پانی مُیَسّر ہو تو تیمم کی اجازت نہ ہوگی اور یونہی اگر سفر کی حالت نہیں لیکن بیماری وغیرہ ہے جس میں پانی کا استعمال نقصان دِہ ہو تو تیمم کی اجازت ہے ۔
( وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى : اور اگر تم بیمار ہو ۔ )آیت میں تیسری بات جو ارشاد فرمائی گئی اس میں تیمم کے حکم میں تفصیل بیان کردی گئی جس میں یہ بھی داخل ہے کہ تیمم کی اجازت جس طرح بے غسل ہونے کی صورت میں ہے اسی طرح بے وضو ہونے کی صورت میں ہے ۔ چنانچہ فرمایا گیا کہ اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو اور تمہیں وضو یا غسل کی حاجت ہے یا تم بیتُ الْخَلاء سے قضائے حاجت سے فارغ ہوکر آؤ اور تمہیں وضو کی حاجت ہو یا تم نے عورتوں سے ہم بستری کی ہو اور تم پر غسل فرض ہوگیا ہو تو ان تمام صورتوں میں اگر تم پانی کے استعمال پر قادر نہ ہو خواہ پانی موجود نہ ہونے کے باعث یا دور ہونے کے سبب یا اس کے حاصل کرنے کا سامان نہ ہو نے کے سبب یا سانپ، درندہ، دشمن وغیرہ کے ڈر سے تو تیمم کرسکتے ہو ۔ یاد رہے کہ جب عورت کوحَیض و نِفاس سے فارغ ہونے کے بعد غسل کی حاجت ہو اور اگر اس وقت پانی پر قدرت نہ پائے تو اس صورت میں اسے بھی تیمّم کی اجازت ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے ۔
( فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا : تو پاک مٹی سے تیمم کرو ۔ ) آیت کے آخر میں تیمم کرنے کا طریقہ بھی ارشاد فرمایا جس کا خلاصہ اور چند احکام یہ ہیں :

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!