دُنیا کو تین طلاقیں:
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا محاسبۂ نفس:
حضرت سیِّدُنا زید بن اسلم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک ٹوکری تھی جس میں ایک اونی جبہ اور طوق ہوتا تھا ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے مکان کے درمیان ایک کمرہ مخصوص تھا جہاں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز ادا کرتے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ اس کمرے میں کوئی داخل نہ ہوتاتھا۔ جب رات کاآخری وقت ہوتاتو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ٹوکری کو کھولتے اور جُبَّہ پہن کر طوق اپنی گردن میں ڈال لیتے اور طلوعِ فجر تک بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں مناجات اور گریہ وزاری میں مشغول رہتے۔پھر اس جُبَّہ اور طوق کو ٹوکری میں رکھ دیتے۔ ساری زندگی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہی معمول رہا۔”
(حلیۃ الاولیاء، عمر بن عبد العزیز،الحدیث۷۲۶۸ ، ج۵،ص ۳۲۴)
دُنیا کو تین طلاقیں:
امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پڑوسی حضرت سیِّدُنا حارث بن زید رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم!جب رات کی تاریکی چھاجاتی اور ستارے روشن ہو جاتے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مریض کی طرح بے چین و مضطرب ہو جاتے اورغم زدہ انسان کی طرح رونے لگتے۔ گویا میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے سن رہا ہوں کہ”اے دُنیا! تو کیوں میرا پیچھا کرتی ہے یا مجھ میں دلچسپی کیوں لیتی ہے؟ جا، مجھ سے دورہو جا، کسی اور کو دھوکا دے، میں تو تجھے تین طلاقیں دے چکا ہوں، اب دوبارہ تجھ سے رجوع نہیں ہو سکتا۔ تیری عمر کم ،لذَّات حقیر اورخطرات زیادہ ہیں۔ہائے افسوس! زادِ راہ کم،سفر طویل اور راستہ پُرخطر ہے۔”
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب نمازِ فجر پڑھ لیتے تو قرآنِ حکیم کو (پڑھنے کے لئے) اپنی گود میں رکھ لیتے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنسوؤں سے داڑھی شریف ترہوجاتی پھر جب کسی آیتِ خوف کی تلاوت فرماتے توباربار اس کو دہراتے رہتے اوربہت زیادہ رونے کی وجہ سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُس آیت سے آگے نہ بڑھ سکتے اور طلوعِ آفتاب تک یہی کیفیت رہتی۔سُبْحَانَ اللہ عَزَّوَجَلَّ! اُن نورانی چہر وں کو دیکھنے کا کتناشوق ہے؟ اُن کی باتیں سُن کر کتنی خوشی ہوتی ہے؟ اور ان کی نشانیاں مٹ جانے پر کس قدر غم ہوتا ہے؟
حضرت سیِّدُنایزید بن خوشب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”میں نے حضرت سیِّدُنا حَسَن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور حضرت سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑھ کر خوف کھانے والا کوئی نہیں دیکھا گویا جہنم ان ہی کے لئے پیدا کی گئی ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب موت کو یاد کرتے توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بدن کے جوڑ لرزنے لگ جاتے۔”
(الطبقات الکبری لابن سعد، الرقم ۹۹۵، عمر بن عبد العزیز،ج۵،ص۳۱۱۔حلیۃ الاولیاء،عمر بن عبد العزیز، الحدیث۷۳۵۲، ج۵،ص ۳۴۹)