حق فیصلے کی عظیم ترین مثال :
اس کی عظیم ترین مثال اس حدیثِ مبارک کی روشنی میں ملاحظہ کریں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں : ’’ قبیلہ قریش کی ایک عورت نے چوری کی تو اس کے خاندان والوں نے حضرت اسامہ بن زید رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں سفارش کرنے کے لئے کہا، حضرت اسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے سفارش کی تو تاجدارِ رسالتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : کیا تم اللہ تعالیٰ کی حدوں میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟ پھر کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا، پھر فرمایا : تم سے پہلے لوگوں کو اس بات نے ہلاک کیا کہ جب ان میں سے کوئی معزز شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کر دیتے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد(رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہا) بھی چوری کر لیتی تو میں اس کابھی ہاتھ کاٹ دیتا ۔ (بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، ۵۶-باب، ۲ / ۴۶۸، الحدیث : ۳۴۷۵)