حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ
یہ قبیلہ انصار میں خاندان خزرج سے نسبی تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کا نام عویمربن عامر انصاری ہے ۔ یہ بہت ہی علم وفضل والے فقیہ اورصاحب حکمت صحابی ہیں اورزہد وعبادت میں بھی یہ بہت ہی بلند مرتبہ ہیں ۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے بعد انہوں نے مدینہ منورہ چھوڑ کر شام میں سکونت اختیار کرلی اور ۳۲ھ میں شہر دمشق کے اندر وصال فرمایا ۔(2)(اکمال،ص۵۹۴وغیرہ)
کرامت
ہانڈی اورپیالے کی تسبیح
ایک مرتبہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی ہانڈی کے نیچے آگ سلگارہے تھے اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ان کے پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے ۔ ناگہاں ہانڈی میں سے تسبیح پڑھنے کی آواز بلند ہوئی پھر خودبخود وہ ہانڈی چولہے پر سے گرکر اوندھی ہوگئی پھر خود بخود ہی چولہے پر چلی گئی لیکن اس ہانڈی میں سے پکوان کا کوئی حصہ بھی زمین پر نہیں گرا۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہاکہ
اے سلمان!یہ تعجب خیز اور حیرت انگیز معاملہ دیکھو۔حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایاکہ اے ابوالدرداء! اگر تم چپ رہتے تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے بہت سی دوسری بڑی بڑی نشانیاں بھی تم دیکھ لیتے ۔ پھر یہ دونوں ایک ہی پیالہ میں کھانا کھانے لگے تو پیالہ بھی تسبیح پڑھنے لگا اور اس پیالہ میں جو کھانا تھا اس کھانے کے دانے دانے سے بھی تسبیح پڑھنے کی آواز سنائی دینے لگی۔(حلیۃالاولیاء ،ج۱،ص۲۲۴و۲۸۹)
عقدمواخات میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے حضرت ابو الدرداء اور حضر ت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو ایک دوسرے کا بھائی بنادیا تھا۔