حسن عہد و وفا
جب ہِرَقْل قیصر ِروم نے ابو سفیان سے پو چھا: ’’ کیا وہ مدعی نبوت عہد شکنی کرتا ہے ؟ ‘‘ تو ابو سفیان نے جواب دیا کہ نہیں ۔
ابو رافع ایک قبطی غلام تھے جو مکہ میں رہا کر تے تھے ان کا بیان ہے کہ قریش نے مجھے سفیر بنا کر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی طرف بھیجا۔جب میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھا تو میرے دل میں اسلام کی صداقت جاگزیں ہو گئی۔میں نے عرض کیا: ’’ یارسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں واللّٰہ کبھی ان کے پاس لوٹ کر نہ جاؤں گا۔‘ ‘ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ ’’ میں عہد شکنی نہیں کر تا اور نہ قاصد وں کو اپنے پاس روکتاہوں تم اب لوٹ جاؤاگر وہاں بھی تمہارے دل میں صداقت اسلام رہی تو واپس آجانا۔ ‘‘ ابو رافع کا قول ہے کہ میں چلا گیاپھرنبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہو کر ایمان لایا۔ ( 4)
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم عہد شکنی کو بہت براجا نتے تھے۔چنانچہ فرمایا کر تے تھے : ’’ مَنْ قَتَلَ
مُعَاھِدً ا لَمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ وَ اِنَّ رِیْحَھَا لَتُوْجَدُ مِنْ مَّسِیْرَۃِ اَ رْبَعِیْنَ عَامًا ‘‘ جو شخص کسی غیر مسلم معاہد (ذِمِّی) کو قتل کرے گا وہ بہشت کی بو نہ سونگھے گاحالانکہ اس کی بو چالیس سال کی مسافت سے آئے گی۔ ( 1)
حضرت عبداللّٰہ بن ابی الحَمسَاء بیان کر تے ہیں کہ میں نے بعثت سے پہلے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کوئی چیز خریدی اس کی قیمت میں سے کچھ میرے ذمہ باقی رہا میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے وعدہ کیا کہ میں باقی قیمت لے کر اسی جگہ آپ کے پاس آتا ہوں چنانچہ میں چلا گیا اور اپنا وعدہ بھول گیا۔تین راتوں کے بعد مجھے یاد آیامیں بقیہ قیمت لے کر آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اسی جگہ بیٹھ رہے ہیں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ اے نوجوان! بے شک تو نے مجھے مشقت میں ڈال دیامیں تین راتوں سے یہاں تیرا انتظار کر رہا ہوں ۔