تَوَلُّد شریف کی خوشی کا ثمرہ
ابو لَہَب کی موت کے ایک سال بعد حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے خواب میں ابو لہب کو برے حال میں دیکھا، پوچھا : تجھے کیا ملا ؟ ابو لہب نے جواب دیا: ’’ لَمْ اَلْقَ بَعْدَکُمْ غَیْرَ اَ نِّی سُقِیْتُ فِی ہٰذِہِ بِعَتَاقَتِی ثُوَیْبَۃَ ۔ (1) ‘‘ تمہارے بعد مجھے کچھ آرام نہیں ملا سوائے اس کے کہ ثُوَیْبَہ کو آزاد کر نے کے سبب سے بمقدار اس مُغَاک (میانِ اِبْہَام وسبابہ) (2) کے پانی مل جاتا ہے جسے میں پی لیتا ہوں ۔
اس حدیث (3) عروہ بن زبیر کا مطلب یہ ہے کہ ابو لہب بتا رہا ہے کہ میرے تمام اعمال رائگا ں گئے سوائے ایک کے اور وہ یہ کہ میں نے حضرت (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی ولا دت کی خوشی میں اپنی لو نڈی ثُوَ ْ َیبہ کو آزاد کر دیا تھا، اس ایک عمل کا فائد ہ باقی رہ گیا اور وہ یوں ہے کہ اسکے بدلے ہر دوشنبہ کو ابہام و سبابہ کے درمیانی مغاک کی مقدار مجھے پانی مل جاتا ہے جسے میں انگلیوں سے چو س لیتا ہوں اور عذاب میں تخفیف ہو جاتی ہے۔یہ حضور رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خصوصیات سے ہے، ورنہ کا فر کا کوئی عمل فائدہ نہ دے گا۔
فقیر توکُّلی (1) گزارش کرتا ہے کہ جب حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے تو لد شریف پر خوشی منانے سے ایک کا فر کو یہ فائدہ پہنچا تو قیاس کیجئے کہ ایک مسلمان جو ہر سال مو لود شریف کراتا اور حضور احمد مختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے تولد شریف پرخوشیاں مناتا اس دارِ فانی سے رخصت ہوجائے تواسے کس قدر فائدہ پہنچے گا۔