اعمال

تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جووعدہ پورا کرتے ہیں

تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جووعدہ پورا کرتے ہیں

سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : خِیَارُکُمُ الْمُوْفُوْنَ الْمُطَیَّبُوْنَ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْخَفِیَّ التَّقِیَّ یعنی : تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جووعدہ پورا کرنے والے اور نیک طبیعت کے مالک ہیں ، بیشک ! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ گمنام اورپرہیزگار بندے کو پسند فرماتا ہے ۔(مسند ابی یعلی، مسند ابی سعید الخدری، ۱/ ۴۵۱، حدیث :۱۰۴۷)
حضرتِ علامہ عبد الرء ُوف مناوی رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : ’’اَلْمُوْفُوْن‘‘ سے مراد وہ لوگ ہیں جواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں ، اور ’’مُطَیَّبُوْن‘‘ سے مراد وہ قوم ہے جس نے اپنے ہاتھوں کو عِطْر میں ڈبو کر قسم کھائی تھی ، واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک مرتبہ بنو ہاشم ، بنو زہرہ اور بنو تمیم زمانہ جاہلیت میں ’’دار اِبْنِ جَدْعَان‘‘ میں جمع ہوئے اور اپنے ہاتھوں کو عِطْر (کے ایک پیالے )
میں ڈبو کر یہ وعدہ کیا کہ مجبورو بے سہارا لوگوں کی مدد اور مظلوموں کی فریاد رسی کریں گے ، جبکہ رسولُ اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جو اس وقت کم سِن تھے یہ بھی ان کے ساتھ موجود تھے ، چونکہ ان قبیلوں نے اپنا وعدہ وفا کیا لہٰذا رسول اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ خبر دے کر کہ مخلوق میں بہترین وہ لوگ ہیں جو اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں ان لوگوں کی تعریف بیان کی ۔بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان لوگوں نے زمانہ نبوی پالیا ہوگا اور مسلمان ہوگئے ہوں گے ، یہاں یہ بھی ممکن ہے کہ ’’مُطَیَّبُوْن‘‘ سے مراد وہ لوگ ہوں جو ان قبیلوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وعدہ وفا کرنے کے معاملے میں امانت دارہوں ۔(فیض القدیر ، ۲/ ۵۶۹ ، تحت الحدیث : ۲۲۶۹)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!