تجارت کے آداب :
اس سے پہلے تجارت کے فضائل بیان کئے گئے اور ذیلی سطور میں تجارت کے 14 آداب بیان کئے گئے ہیں جن میں سے اکثر آداب ایسے ہیں جن پر عمل کرنا ہر تاجر کے لئے شرعا ًلازم ہے :
(1)…تاجر کو چاہئے کہ وہ روزانہ صبح کے وقت اچھے ارادے یعنی نیتیں دل میں تازہ کرے کہ بازار اس لئے جاتا ہوں تاکہ حلال کمائی سے اپنے اہل وعیال کی شکم پروری کروں اور وہ مخلوق سے بے نیاز ہو جائیں اور مجھے اتنی فراغت مل جائے کہ میں اللہ تعالیٰ کی بندگی کرتا رہوں اورراہِ آخرت پر گامزن رہوں ۔ نیز یہ بھی نیت کرے کہ میں مخلوق کے ساتھ شفقت، خلوص اور امانت داری کروں گا، نیکی کا حکم دوں گا، برائی سے منع کروں گا اور خیانت کرنے والے سے باز پُرس کروں گا ۔
(2)…تجارت کرنے والا جعلی اور اصلی نوٹوں کو پہچاننے کا طریقہ سیکھے اور نہ خود جعلی نوٹ لے نہ کسی اور کو دے تاکہ مسلمانوں کا حق ضائع نہ ہو ۔
(3)…اگر کوئی جعلی نوٹ دے جائے (اور دینے والے کا پتہ نہ چلے ) تو وہ کسی اور کو نہیں دینا چاہئے (اور اگر دینے والے کاپتا چل جائے تو اسے بھی وہ جعلی نوٹ واپس نہیں دینا چاہئے ) بلکہ پھاڑ کے پھینک دے تاکہ وہ کسی اور کو دھوکہ نہ دے سکے ۔
(4)…اپنے مال کی حد سے زیادہ تعریف نہ کرے کہ یہ جھوٹ اور فریب ہے اور اگر خریدار ا س مال کی صفات سے پہلے ہی آگاہ ہو تو اس کی جائز اور صحیح تعریف بھی نہ کرے کہ یہ فضول ہے ۔
(5)… عیب دار مال ہی نہ خریدے اگر خریدے تو دل میں یہ عہد کرے کہ میں خریدار کو تمام عیب بتا دوں گا اور اگر کسی نے مجھے دھوکہ دیا تو اس نقصان کو اپنی ذات تک محدود رکھوں گا دوسروں پر نہ ڈالوں گا کیونکہ جب یہ خود دھوکہ باز پر لعنت کر رہا ہے تو اپنی ذات کو دوسروں کی لعنت میں شامل نہیں کرنا چاہئے ۔
(6)…اگر اپنے پاس موجود صحیح مال میں کوئی عیب پیدا ہو گیا تو اسے گاہک سے نہ چھپائے ورنہ ظالم اور گناہگار ہو گا ۔
(7)…وزن کرنے اور ناپنے میں فریب نہ کرے بلکہ پورا تولے اور پورا ناپے ۔
(8)…اصل قیمت کو چھپا کر کسی آدمی کو قیمت میں دھوکہ نہیں دینا چاہئے ۔
(9)…بہت زیادہ نفع نہ لے اگرچہ خریدار کسی مجبوری کی وجہ سے اس زیادتی پر راضی ہو ۔
(10)…محتاجوں کا مال زیادہ قیمت سے خریدے تاکہ انہیں بھی مسرت نصیب ہو جیسے بیوہ کا سُوت اور وہ پھل جو فقراء کے ہاتھ سے واپس آیا ہو کیونکہ اس طرح کی چشم پوشی صدقہ سے بھی زیادہ فضیلت رکھتی ہے ۔
(11)…قرض خواہ کے تقاضے سے پہلے اس کا قرض ادا کر دے اور اسے اپنے پاس بلا کر دینے کی بجائے اس کے پاس جا کر دے ۔
(12)…جس شخص سے معاملہ کرے ، اگر وہ معاملہ کے بعد پریشان ہو تو ا س سے معاملہ فسخ کر دے ۔
(13)…دنیا کا بازار اسے آخرت کے بازار سے نہ روکے اور آخرت کا بازار مساجد ہیں ۔
(14)…بازار میں زیادہ دیر رہنے کی کوشش نہ کرے مثلا ًسب سے پہلے جائے اور سب کے بعد آئے ۔
(کیمیائے سعادت، رکن دوم در معاملات، اصل سوم اٰداب کسب، ۱ / ۳۲۶-۳۴۰، ملتقطاً)
( وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ- : اور اپنی جانوں کو قتل نہ کرو ۔ )یعنی ایسے کام کر کے جو دنیا و آخرت میں ہلاکت کا باعث ہوں اپنی جانوں کو قتل نہ کرو ۔
(خازن، النساء، تحت الاٰية : ۲۹، ۱ / ۳۷۰)