اعمال

بہترین شخص وہ ہے جوقرآن سیکھے اوردوسروں کوسکھائے

بہترین شخص وہ ہے جوقرآن سیکھے اوردوسروں کوسکھائے

سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ رحمت نشان ہے : خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗ یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے ۔(بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ، ۳/ ۴۱۰حدیث:۵۰۲۷)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : قرآن سیکھنے سکھانے میں بہت وسعت ہے بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا تجوید سیکھنا سکھانا، علماء کا قرآنی احکام بذریعہ حدیث وفقہ سکھانا ، صوفیائے کرام کا اَسرار و رُموز قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا، سب قرآن ہی کی تعلیم ہے صرف الفاظِ قرآن کی تعلیم مراد نہیں ، لہٰذا یہ حدیث فقہاء کے اس فرمان کے خلاف نہیں کہ فقہ سیکھنا تلاوتِ قرآن سے افضل ہے کیونکہ فقہ احکامِ قرآن ہے اور تلاوت میں الفاظ ِقرآن چونکہ کلامُ اﷲ تمام کلاموں سے افضل ہے لہٰذا اس کی تعلیم تمام کاموں سے بہتر اور اَسرارِ قرآن الفاظِ قرآن سے افضل ہیں کہ الفاظِ قرآن کا نزول حضور انور صلَّی اللّٰہ علیہ وسلَّم کے کان مبارک پر ہوا اور اَسرار و اَحکام کا نزول حضور انورصلَّی اللّٰہ علیہ وسلَّم کے دل پرہوا، تلاوت سے علم فقہ افضل،

رب تعالیٰ فرماتاہے : نَزَّلَہٗ عَلٰی قَلْبِکَ؎عمل بالقرآن علمِ قرآن کے بعد ہے لہٰذا عالم عامِل سے افضل ہے (حضرت)آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام عالم تھے فرشتے عامل مگر حضرتِ آدم علیہ الصلوۃ والسلام افضل (و) مسجود رہے ۔(مراٰۃ المناجیح ، ۳/ ۲۱۷)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!