ایک فاسق وفاجر شخص کی توبہ
حضرت عتبہ نوجوان تھے اور (توبہ سے پہلے )فسق و فجور اور شراب نوشی ميں مشہور تھے ۔ايک دن حضرت سيدنا حسن بصری علیہ الرحمۃکی مجلس ميں آئے ۔ حضرت سيدنا حسن بصری علیہ الرحمۃاس آيت کی تفسير کررہے تھے :
اَلَمْ یَاۡنِ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ تَخْشَعَ قُلُوۡبُہُمْ لِذِکْرِ اللہِ
ترجمہ کنزالایمان :کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد (کے لئے )۔(پ۲۷، الحدید۱۶)
آپ نے اس قدر مؤثر وعظ فرمايا کہ لوگوں پر گريہ طاری ہو گيا ۔ايک نوجوان کھڑا ہوا اور يہ کہنے لگا :”اے نيک آدمی !کيا اللہ تعالی مجھ جيسے فاسق و فاجر کی توبہ قبول کریگا جب ميں توبہ کروں۔” شیخ نے فرمايا:تيرے فسق وفجور کے باوجود اللہ تعالی تيری توبہ قبول کریگا۔جب عتبہ نييہ بات سنی تو اس کا چہرہ زرد پڑ گيا اور سارا بدن کانپنے لگا ،چلايا اور غش کھا کر گر پڑا اور يہ اشعار پڑھے
اَيا شَابًا لِرَبِّ الْعَرْشِ عَاصِیْ
اَتَدْرِیْ مَاجَزَاءُ ذِوِی الْمَعَاصِیْ
اے عرش والے کی نافرمانی کرنے والے نوجوان کیاتُو جانتا ہے کہ گنہگاروں کی سزا کيا ہے؟
سَعِير لِلْعُصَاۃِ لَھَا زَفِير
وَغَیظُ يومٍ یؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ
نا فرمانوں کے ليے جہنم ہے جس ميں گرج ہو گی اور جس دن پیشانيوں سے پکڑے جائيں گے ،اس دن غضب ہو گا۔
فَاِنْ تَصْبِرْ عَلَی النَّيرانِ فَاَعْصِہُ
وَاِلَّا کُنْ عَنِ الْعِصْيانِ قَاصِیْ
پس اگر تو آگ پر صبر کر سکے ،تو نافرمانی کر،ورنہ نافرمانی سے دور ہو جا۔
وَفِيما قَدْ کَسَبْتَ مِنَ الْخَطَايا
رَھِنْتَ النَّفْسَ فَاجْھَدْفِی الْخَلَاصِیْ
تو نے گناہ کس ليے کئے ہيں ،تونے اپنے آپ کو پھنسا ديا ،اب نجات کے ليے کوشش کر۔
عتبہ کی چیخ نکل گئی اور غش کھا کر گر پڑا ۔جب افاقہ ہوا،تو کہنے لگا:”اے شیخ!کيا ميرے جيسے کمينے کی توبہ بھی رب رحيم قبول فرمائے گا ۔”شیخ نے فرمايا :”بد نصيب بندے کی توبہ اور معافی رب تعالی قبول فرماتا ہے۔”پھرحضرت عتبہ علیہ الرحمۃنے سر اٹھايا اور تين دعائيں کيں :
{1} اے ميرے اللہ!اگر تو نے ميری توبہ قبول کر لی اور ميرے گناہ معاف فرماديے تو مجھے فہم و ياداشت عطا کر ،مجھے عزت عطا فرما کہ علوم دين اور قرآن مجيد سے جو سنوں حفظ کر لوں۔
{2} اے اللہ!مجھے حسن ِآواز کا اعزاز عطا فرما ،جو بھی ميری قرأت سنے اگر وہ سنگ دل ہو تو اس کا دل نرم ہو جائے ۔
{3} اے اللہ !رزق حلال کا اعزاز عطا فرما ،وہاں سے روزی عطا فرما کہ مجھے اس کا
گمان بھی نہ ہو ۔
اللہ تعالی نے ان کی تمام دعائيں قبول فرمائيں ۔ان کا فہم تيز ہو گيا ،جب وہ قرآن مجيد کی تلاوت کرتے،تو ہر سننے والا تائب ہوجاتا، ان کے گھر ميں روزانہ سالن کا ايک پيالہ اور دو روٹياں رکھی ہوتيں اور پتا نہیں چلتا تھاکہ کون رکھ جاتا ہے ۔اسی حالت ميں آپ کا انتقال ہوگیا۔
(مکاشفۃ القلوب،الباب الثامن فی التو بۃ ، ص ۲۸ ۔ ۲۹)