واقعات

ایک عابد کی عارفانہ گفتگو:

ایک عابد کی عارفانہ گفتگو:

حضرت سیِّدُنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ” ایک دفعہ میں ایک پہاڑ میں گھوم پھر رہا تھا۔جب میں ایک ایسی وادی سے گزرا جس میں بہت سے درخت ، نباتات اور پھل تھے تو میں اللہ عزَّوَجَلَّ کی قدرت اور حُسنِ کاریگری کے بارے میں غور وفکرکرنے لگا۔ اچانک مجھے ایک آواز سنائی دی جس نے میرے سب آنسوؤں کوبہا دیااورمیری آتشِ عشق بھڑک اُٹھی۔ چنانچہ، میں اس آواز کے پیچھے پہاڑ کے نچلے حصے میں ایک غار کے دہانے تک پہنچ گیا۔ وہ کلام غار کے اندر سے سنائی دے رہا تھا۔ میں اندر گیا تو وہاں ایک عبادت گزار شخص کو پایا جو نہایت ہی کمزور تھااور اس پر مقبولیت کے آثار نمایاں تھے،میں نے اس کو یہ کہتے ہوئے سنا: ”پاک ہے وہ ذات جس نے عُشَّاق کے دلو ں کو اپنی بارگاہ میں مناجات کے ذریعے زندہ کیا اور ان کو طلب ِ معاش کی مشقت سے بے نیاز کر دیا۔ اب وہ صرف اسی پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس نے انہیں اپنی محبت کے لئے چن لیا تواب وہ صرف اسی کے مشتاق ہیں ۔” جب اس نے مجھے محسوس کیاتو میں نے کہا: ”اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ، اے غموں کے رفیق اور دکھوں کے ہم نشین!” تواس نے جواب دیا: ”وَعَلَیْکَ السَّلَام، آپ کوکس نے اس شخص کا راستہ دکھایا جسے خوف الٰہی نے مخلوق سے علیحدہ کر رکھا ہے اور جو اپنے نفس کے محاسبہ کی وجہ سے کلام میں فصاحت سے غافل ہے؟ ‘ ‘ تو میں نے کہا: ”مجھے غور وفکر کی رغبت اور پُراسرار اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے بارے میں جاننے کی خواہش آپ کے پاس لائی ہے۔”تواس نے کہا:”اے نوجوان! بے شک اللہ عزَّوَجَلَّ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ جن کے دلوں میں ان کی اپنے محبوب ِحقیقی سے انتہائی محبت اثرانداز ہوتی ہے تو اس کے ساتھ شدید محبت کی بنا پر ان کی ارواح عالمِ ملکوت میں سیرکرتی ہیں اور اللہ عزَّوَجَلَّ کے جمع شدہ خزانوں کو دیکھتی ہیں تو ذات باری تعالیٰ ان کو اپنے جمال کا مشاہدہ کراتی ہے اوروہ اس کو اس طرح دیکھتے ہیں کہ ان کے دل اس کی محبت میں آبادہوتے ہیں اور ان کی ارواح اس سے ملاقات کے لئے اُڑتی رہتی ہیں،وہ دنیا و آخرت کے بادشاہ ہیں۔”پھراس شخص نے رونا شروع کر دیااور دعاکی: ”یااللہ عزَّوَجَلَّ !ان اولیائے کرام جیسے اعمال کی مجھے بھی توفیق دے اور مجھے بھی ان کے ساتھ ملا دے ۔” پھر اس نے ایک زور دار چیخ ماری اور زمین پر تشریف لے آیااور اس کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی۔
اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم!یہ خائفین کی صفات اورعارفین کی علامات ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!