آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ازواجِ مطہرات اور اولادِ کرام کا بیان
حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی اَزواجِ مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی فضیلت قرآن کریم سے ثابت ہے۔ چنانچہ سورۂ اَحزاب میں باری تعالٰی عَزَّاِسْمُہٗ ارشاد فرماتا ہے:
{1} یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا (۲۸)
اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم دنیا کی زندگانی اور اسکی زینت چاہتی ہو توآؤ میں تمہیں کچھ فائدہ دوں اور خوش اسلوبی سے تمہیں رخصت کردوں ۔ ( ۱ )
{2} وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا (۲۹)
اور اگر تم خدا اور اس کے رسول اور سرائے آخرت کو چاہتی ہو تو تم میں ( ۲ ) سے نیکو کاروں کے لئے خدا نے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔ (۳ )
{3} یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ یُّضٰعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِؕ-وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا (۳۰)
اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو صریح بے حیائی کا کام کرے گی اس کو دہری سزا دی جائے گی اور یہ خدا پر آسان ہے۔ ( ۴)
اور جو تم میں سے اللّٰہ اور اسکے رسول کیلئے فرما نبرداری اور نیک عمل کرے گی ہم اسکو دہرا ثواب دیں گے اور اس کیلئے ہم نے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے۔ ( ۱ )
{5} یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاۚ (۳۲)
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی مثل نہیں ہو۔اگر تم پرہیز گاری رکھو تو دبی زبان سے بات نہ کیا کروجس سے وہ شخص جسکے دل میں بیماری ہے لالچ کرے اور تم نیک بات کہا کرو (۲ )
{6} وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتِیْنَ الزَّكٰوةَ وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ (۳۳)
اور تم اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور قدیم جاہلیت کے سے بناؤ سنگار دکھاتی نہ پھرو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو۔اے اہل بیت نبی! خدا تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے پلیدی کو دور کردے اور تم کو خوب پاک کردے ( ۳ )
{7} وَ اذْكُرْنَ مَا یُتْلٰى فِیْ بُیُوْتِكُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ وَ الْحِكْمَةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا۠ (۳۴)
اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں اور دانائی کی باتیں پڑھکر سنائی جاتی ہیں انکو یاد کرو بیشک اللّٰہ لطف کرنے والا خبردار ہے۔ ( ۴ )
آیات مذکورہ بالا سے متعلق امور ذیل قابل غور ہیں :
{آیہ1و2} ہجرت کے نویں سال آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی ازواج مطہرات سے ایلاء کیا۔ جب ۲۹ دن گزرنے پر مہینہ پورا ہوا توحضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلام یہ آیت تخییر لائے اس وقت ازواج مطہرات نو تھیں یعنی حضرت عائشہ و حفصہ و ام حبیبہ بنت ابی سفیان و سودہ بنت زمعہ و ام سلمہ بنت ابی امیہ و صفیہ بنت حیی بن اخطب و میمونہ بنت حارث ہلالیہ و زینب بنت جحش اسدیہ و جویریہ بنت حارث رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ۔ ان سب نے زینت دنیا پر اللّٰہ اور رسول کو اختیار کیا۔پس ثابت ہوا کہ وہ نہ دنیا چاہتی تھیں اور نہ ان کے دلوں میں دنیا کی زینت کی کچھ ہوس تھی کیونکہ اگر ہوتی تو آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان سے مفارقت کر کے کچھ دے دلا کرانہیں رخصت فرمادیتے مگر آپ نے ایسا نہیں کیا۔پس معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ رضائے خداو رسول کی طلبگار تھیں اور حسن آخرت کی متمنی تھیں اس عمل نیک پر اللّٰہ تعالٰی نے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو انہیں نوپر مقصور فرمادیااور فرمایا:
لَا یَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَؕ-
اسکے بعد تیرے واسطے اور عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کی بجائے اوروں کو بیویاں بنالے اگر چہ انکا حسن تجھ کو اچھا لگے مگر وہ جنکا مالک ہوگیا تیرا دایاں ہاتھ۔ ( ۱ )
یعنی چونکہ انہوں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اختیار کیا ہے اس لئے آپ بھی ان پر دوسری عورتوں کو اختیار نہ کریں ۔
{آیہ3و4} اسی نیک عمل پر جزائے مذکورہ کے علاوہ اللّٰہ تعالٰی نے ازواج مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کو یہ شرف بخشا کہ خود ان سے خطاب کیا اور ان کو اپنے حبیب پاکصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف نسبت دے کر فرمایا: اے نبی کی بیویو! تم میں سے اگر کوئی ناشائستہ حرکت کرے گی تو دیگر عورتوں کی نسبت اسے دگنا عذاب ہوگااور اگر نیک عمل کرے
گی تو اسے دوسری عورتوں سے دگنا ثواب ملے گا۔موضح القرآن میں ہے: یہ بڑے درجے کا لازِمہ ہے۔ نیکی کا ثواب دونا اور برائی کا عذاب دونا۔پیغمبرکو بھی فرمایا:
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ (بنی اسرائیل، ع۸)
اس وقت البتہ ہم تجھے چکھاتے دگنا عذاب زندگی کا اور دگنا عذاب موت کا۔ ( ۱ )
اس سے اَزواج مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کا مقرباتِ درگاہِ الٰہی ہونا ثابت ہوتا ہے۔اسی وجہ سے حر ( ۲ ) کی حد رقیق ( ۳ ) کی حد سے دگنی ہے اور انبیاءے کرامعَلَیْہِمُ السَّلام کو ان اُمور پر عتاب ہوتا ہے جن پر دوسرے لوگوں کو نہیں ہوتا۔ یہاں سے یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ازواج مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ باقی تمام عورتوں سے بہتر تھیں کیونکہ ان کا عذاب و ثواب باقی تمام عورتوں کے عذاب و ثواب سے دگنا ہے۔یہاں ازواج مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے لئے یہ بھی بشارت ہے کہ ان سے کوئی کھلی ناشائستہ حرکت سرزد نہ ہوگی کیونکہ آیہ (۳۰) سورۂ اَحزاب ازقبیل لَىٕنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ ( ۴ ) ہے۔ بایں ہمہ ( ۵ ) جو لوگ ازواج مطہرات کے حق میں دریدہ د ہنی ( ۶ ) کرتے ہیں وہ اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں کیونکہ اللّٰہ تعالٰی نے اپنے حبیب پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ازواج کو ناشائستہ حرکات سے محفوظ رکھا ہے اور اجر مضاعف ( ۷ ) کے علاوہ ان کے لئے آخرت میں رزقِ کریم تیار کر رکھا ہے۔ اس سے ان کا بہشتی ہونا ظاہرہے۔
{آیہ5} اس آیت میں خداوند تعالٰی نے ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے لئے تضعیف ثواب و عذاب (۸ ) کی
وجہ بیان فرمادی کہ تم اور عورتوں جیسی نہیں ہو۔ تم میں وہ وصف ہے جو اَوروں میں نہیں ۔ یعنی تم تحریم نکاح اور احترام و تعظیم کے لحاظ سے مومنوں کی مائیں ہو۔ (وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْؕ-) ( ۱ ) اور زَوجاتِ سید المرسلین ہو۔پھر فرمایا کہ اگر تم حکم الٰہی اور رِضائے رسول کی مخالفت سے ڈرتی ہو تو پس پردہ سے مردوں کے ساتھ نرمی سے کلام نہ کرو کیونکہ ایسا کرنا اگرچہ فاجر سے فاجر مومن میں کسی شہوت و طمع کا باعث نہیں ہوسکتا مگر منافق میں ہوسکتا ہے اور تم ایسی نیک بات کیا کرو جو تہمت و اِطماع سے پاک ہو یعنی سنجیدگی و خشونت ( ۲ ) سے کلام کیا کرو اور ناز و کرشمہ سے بات نہ کیا کرو۔
{آیہ6} اور تم اپنے گھروں میں رہا کرو کیونکہ تمہارا تبرز یعنی باہر نکلنا کرشمہ آمیز کلام سے بھی زیادہ طمع دلانے والا ہے اور تم جاہلیت اُولیٰ کی عورتوں کی طرح چلنے میں تبختر ( ۳ ) نہ کرو کیونکہ تبختر تو تبرز سے بھی اشد ہے اور تم نماز و زکوٰۃ ادا کیا کرو اور تمام اوامر و نواہی میں خدا اور رسول کی اطاعت کیا کرو کیونکہ اے اہل بیت نبی! اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے پلیدی دور کردے اور پاک و صاف بنائے جیسا کہ پاک صاف بنانے کا حق ہے۔
{آیہ7} اور تمہارے گھروں میں جو آیات تلاوت کی جاتی ہیں تم ان کو یاد کر لیا کرو تاکہ خود عمل کرو اور دوسروں کو بھی بتاؤ۔
آیہ {6} میں جسے آیہ تطہیر کہتے ہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ ازواج مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اہل بیت ہیں ۔اسی واسطے ازواج کے ساتھ مطہرات استعمال کیا جاتا ہے۔ آیہ {1} سے آیہ {7} تک ان ہی سے خطاب اور ان ہی کا ذکر ہے اور ان ہی کے لئے اَوامر و نواہی بیان ہوئے ہیں ۔ مگر شیعہ کہتے ہیں کہ آیاتِ سابقہ و لاحقہ کے اَحکام تو اَزواج کے لئے ہیں درمیان میں صرف آیہ {6} میں ان سے خطاب نہیں بلکہ فقط حضرت علی و فاطمہ و حسنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم مخاطب ہیں ۔ ان کا یہ قول محض ہٹ دھرمی ہے۔ان چاروں کا آیات میں ذکر تک نہیں ۔ باعتبار موارد آیات سابقہ و لاحقہ کسی اجنبی کے ساتھ فصل موجب فساد بلاغت ہے۔زوجہ کا مرد کے اہل بیت میں ہونا نص قرآن سے ثابت ہے۔ دیکھو آیات ذیل:
قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍؕ (۷۰) وَ امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ (۷۱) قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ (۷۲) قَالُوْۤا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرَكٰتُهٗ عَلَیْكُمْ اَهْلَ الْبَیْتِؕ-اِنَّهٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (۷۳) (ہود ، ع۷)
فرشتے بولے (ابراہیم سے) ڈرو مت ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں اور انکی بیوی (سارہ) کھڑی تھی وہ ہنس پڑی۔ہم نے اسکو اسحاق اور اسحاق کے بعد یعقوب کی بشارت دی۔وہ کہنے لگی ہائے میری خرابی! کیا میرے اولاد ہوگی حالانکہ میں بڑھیا ہوں اور یہ میرا شوہر بوڑھاہے بیشک یہ عجیب بات ہے۔ فرشتے بولے کیا تو خدا کے امر سے تعجب کرتی ہے، اے اہلبیت نبی تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں وہ بیشک تعریف کیا گیا اور بزرگ ہے۔ ( ۱ )
ان آیتوں میں فرشتوں نے حضرت سارہ کو بیٹا اور پوتا پیدا ہونے کی بشارت دی ہے۔حضرت سارہ اس پر تعجب کرتی ہیں۔فرشتے حضرت سارہ کو لفظ اہل بیت سے خطاب کر کے فرماتے ہیں کہ یہ جائے تعجب نہیں ۔تم پر خدا کی رحمت اور برکتیں ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے۔مزید بحث کے لئے تحفہ شیعہ مولفۂ خاکسار دیکھو۔
ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی تعداد میں اختلاف ہے۔گیارہ پر سب کا اتفاق ہے۔ جن میں سے چھ (حضرت خدیجہ، عائشہ، حفصہ، ام حبیبہ، ام سلمہ، سودہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ) قبیلہ قریش سے اور چار (حضرت زینب بنت جحش، میمونہ، زینب بنت خزیمہ، جویریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ) عربیات غیر قریش خلفائے قریش سے ہیں اور ایک (حضرت صفیہ) غیر عربیہ بنی اسرائیل سے ہے. ( ۲ )
________________________________
1 – ترجمۂکنزالایمان:اے غیب بتانے والے (نبی)اپنی بیبیوں سے فرمادے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہوتو آؤ میں تمہیں مال دوں اور اچھی طرح چھوڑ دوں ۔ (پ۲۱،الاحزاب:۲۸)۔علمیہ
2 – موضح القرآن میں ہے کہ یہ جو فرمایا کہ جو نیکی پر ہیں ان کو بڑا ثواب ہے۔ حضرت کی ازواج سب نیک ہی رہیں وَالطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ مگر حق تعالیٰ صاف خوشخبری کسی کو نہیں دیتا تاکہ نڈر نہ ہوجاوے، خاتمہ کا ڈرلگا رہے۔ مدارک و بیضاوی میں ہے کہمِنْکُنَّ میں مِنْ بیانیہ ہے کیونکہ ازواج مطہرات سب محسنات تھیں ۔۱۲منہ
3 – ترجمۂکنزالایمان:اور اگر تم اللّٰہ اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو بیشک اللّٰہ نے تمہاری نیکی والیوں کے لئے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ (پ۲۱،الاحزاب:۲۹)تفسیرا لبیضاوی،سورۃ الاحزاب، تحت الایۃ:۲۸-۳۰،ج۴، الجزء۲۱، ص۳۷۲۔علمیہ
4 – ترجمۂکنزالایمان:اے نبی کی بیبیوجو تم میں صریح حیا کے خلاف کوئی جرأت کرے اس پر اوروں سے دونا عذاب ہوگااور یہ اللّٰہ کو آسان ہے۔ (پ۲۱،الاحزاب:۳۰)۔علمیہ