امتحان میں کامیاب ہونے والا نوجوان:
امتحان میں کامیاب ہونے والا نوجوان:
حضرت سیِّدُنا عِکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ” بنی اسرائیل میں ایک مالدار شخص تھا جو اپنا مال بھلائی کے کاموں میں خرچ کرتا تھا، وہ اپنی بیوی اور ایک بیٹے کو چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو گیاتو اس کی بیوی نے دل میں کہا:”میں اپنے شوہر کے چھوڑے ہوئے مال کے لئے اس سے افضل جگہ نہیں پاتی جہاں وہ خرچ کیا کرتا تھا۔لہٰذا اس نے تمام مال صدقہ کر دیا سوائے دو سو درہموں کے جو اس نے اپنے بیٹے کے لئے جمع کر رکھے تھے۔ جب بچہ بڑا ہوا تو اس نے پوچھا:”اے میری ماں!میرا باپ کون تھا؟” اس نے جواب دیا: ”تیرا باپ بنی اسرائیل کے معزَّزین میں سے تھا۔” بیٹے نے پھر پوچھا:”کیا اس نے کوئی مال چھوڑا ہے؟” ماں نے جواب دیا:”کیوں نہیں،لیکن وہ ہمیشہ بھلائی کے راستے میں خرچ کرتا تھاتو میں نے بھی اسی راستے میں خرچ کر ڈالا۔” بیٹے نے پوچھا: ”آپ نے میرے حصے کا سارا مال کیوں صدقہ کر دیااور اس میں سے کچھ نہ بچایا؟”اس کی ماں نے کہا: ”تمہارے حصے کے دو سو درہم باقی ہیں۔”تو لڑکے نے عرض کی: ”لائیں،میرا مال مجھے دیں تاکہ اس کے ذریعے میں اللہ عزَّوَجَلَّ کافضل تلاش کروں۔”چنانچہ، وہ اپنی ماں سے درہم لے کر گھر سے نکل کھڑا ہوا،چلتے چلتے ایک برہنہ مردے کے پاس سے گزرا جو زمین پرپڑا ہوا تھا۔ اس نے سوچاکہ مال خرچ کرنے کی اس سے افضل جگہ کوئی نہیں۔اس کے لئے ایک سو اسی (180) درہم کا کفن خرید کر اس کے کفن دفن کا اہتمام کیا اور قبر پر مِٹی ڈالی اوربقیہ بیس درہم لے کر روانہ ہوگیا۔ راستے میں ایک شخص سے ملاقات ہوئی، اس نے پوچھا: ”کہاں کا ارادہ ہے؟” لڑکے نے جواب دیا: ”اللہ عزَّوَجَلَّ کافضل تلاش کرنے نکلا ہوں۔” اس نے کہا :”اگر میں ایسی چیز کی طرف تیری رہنمائی کروں جس سے تو اللہ عزَّوَجَلَّ کا فضل پائے تَواُس میں سے نصف میرا ہو گا۔” لڑکا رضامند ہو گیا۔تو اس شخص نے کہا:”اس شہر کی طرف چلے جاؤ ،وہاں تم ایک عورت کو پاؤ گے جس کے پاس ایک بِلِّی ہو گی، وہ اسے فروخت کر رہی ہو گی ، تم اس سے بیس درہم میں خرید کر ذبح کر دینا اور آگ میں جلا دینا۔ پھر اس کی راکھ جمع کر کے دوسرے شہر کی طرف روانہ ہو جانا،وہاں کے بادشاہ کی بصارت زائل ہو چکی ہے۔ تم بطورِ سُرمہ اُس کی آنکھوں میں راکھ لگانا اس کی بینائی لوٹ آئے گی،وہ لڑکا گیا اوربِلِّی کی راکھ لے کر جب بادشاہ کے پاس آیا تو بادشاہ نے کہا:”اس کو اس وادی میں لے جاؤجس میں سرمہ لگانے والے ہیں،پھر اس کو بتانا کہ اگر اس نے مجھے ٹھیک کر دیا تو منہ مانگا انعام پائے گا اور ٹھیک نہ کر سکا تو میں اسے قتل کر دوں گا، پھر اگروہ چاہے تو علاج کے لئے آگے بڑھے اور چاہے تو وہیں سے لوٹ آئے۔”جب لڑکا وادی میں گیا تو وہاں سرمہ لگانے والوں کی لاشیں دیکھیں،پھر بھی اس نے کہا:”میں سرمہ لگاؤں گا۔چنانچہ، اس نے سرمہ لگایاتو بادشاہ کہنے لگا: ”گویامجھے کچھ کچھ نظر آرہا ہے،پھر دوسری مرتبہ لگایاتو بادشاہ نے کہا:”اب میں کچھ دیکھ رہاہوں۔” پھر جب تیسری مرتبہ سرمہ
لگایاتو اس کی بینائی مکمل طور پر لوٹ آئی۔ بادشاہ نے کہا: ”میں تجھ پر اس سے بڑھ کر احسان نہیں کر سکتا کہ تیری شادی اپنی بیٹی سے کر دوں۔ پھر بادشاہ نے اس کی حاجت پوچھ کر اپنا سب سے پسندیدہ مال اسے دے دیا،وہ لڑکا اُس کے پاس کچھ عرصہ رہا ۔ پھر اسے اپنی ماں کی یاد ستائی تو اس نے بادشاہ سے جانے کی اجازت چاہی۔ بادشاہ نے کہا: ”ٹھیک ہے، اپنے ساتھ اپنی بیوی اور مال کو بھی لے جاؤ۔” واپسی میں وہ لڑکا اسی شخص کے پاس سے گزرا تو اس نے پوچھا: ”کیامجھے پہچانتے ہو؟”لڑکے نے نفی میں جواب دیاتَواُس نے کہا: ”میں وہی ہوں جس نے تجھے فلاں فلاں بات بتائی تھی ۔”پھر وہ لڑکا سواری سے اُتر آیااور جو کچھ اس کے پاس تھادو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ وہ شخص کہنے لگا: ” میرے حصے کی ایک چیز ابھی باقی ہے۔” لڑکے نے پوچھا: ”وہ کیا؟” تَو وہ بولا:”تیری بیوی،میں تجھے اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم دیتا ہوں کہ اپنا وعدہ پوراکر۔” اس لڑکے نے کہا:”پھر ہم اس کی تقسیم کیسے کریں؟” اس شخص نے کہا:”اس کو آرے سے چیر دو۔” لڑ کے نے حامی بھر لی کہ میں ایسا ہی کرتا ہوں۔”جب اس نے آرا اپنی بیوی کے سر پر رکھاتَو وہ شخص کہنے لگا: ”رُک جاؤبے شک مجھے اللہ عزَّوَجَلَّ نے تیرے پاس بھیجا ہے ۔ اللہ عزَّوَجَلَّ اسی طرح تیری حفاظت فرمائے جیسے تُو نے اس سے کئے ہوئے عہد کو پورا کیا۔” پھراس شخص نے لڑکے کاسارا مال اُسے واپس کر دیا۔