واقعات

امتِ محمد یہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے پانچ طبقے

حکایت نمبر399: امتِ محمد یہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے پانچ طبقے

حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن اِسحاق نَیْشَاپُورِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:” میں نے حضرت سیِّدُنامُسَیَّب بن وَاضِح علیہ رحمۃ اللہ الخالق کویہ فرماتے سُنا: ”میں حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن مُبَارَک صُورِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کے ساتھ ”ملکِ رُوم” کی طرف جا رہا تھا ، راستے میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”اے مُسَیَّب ! عام لوگ فساد میں مبتلا نہیں ہوتے مگر خواص کی وجہ سے ۔” میں نے کہا :” حضور! اللہ عَزَّوَجَلَّ! آپ پر رحم فرمائے، اس قول کی وضاحت فرمادیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟” فرمایا:” اس کی وجہ یہ ہے کہ اُمتِ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام پانچ طبقوں پر مشتمل ہے۔ پہلا طبقہ علماء کرام کا، دوسرا عابدوں اور زاہدوں کا ، تیسرا غازیوں کا،چوتھا تاجروں کاجبکہ پانچویں طبقے میں حاکم و قاضی شامل ہیں۔ علماء کرام توانبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہیں۔ عابد وزاہد، اُمتِ محمدیہ علٰی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام کے بادشاہ ہیں۔ غازی، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سپاہی و لشکر ہیں۔ تاجر، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے خزانچی ہیں۔ رہے والی وحکمران تووہ محافظ ونگران ہیں ۔اورجب عالِم ہی لالچی اورمال جمع کرنے والاہوجائے توجاہل کس کی پیروی کریں؟عابدوزاہد دنیاکی طرف راغب ہو جائے توتائب کس کی اقتداء کريں؟جب غازی ومجاہدہی رُو رعایت اور نرمی سے کام لیں گے تودشمن پرغلبہ کیسے پاسکیں گے ؟ تاجرجواللہ عَزَّوَجَلَّ کے خزانچی ہیں وہ خود ہی خائن ہوجائیں تو پھر کون ہے جو خائن پر اعتماد کریگا؟اگررعایا کی حفاظت کرنے والے حاکم و نگران اور محافظ، بھیڑیئے بن جائیں تو رعایا کی دیکھ بھال اوران کی حفاظت کون کریگا؟”
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھے اور دینِ متین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ خداکرے کہ ہماری وجہ سے کسی مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے، ہمارے ہاتھ و زبان سے تمام مسلمان محفوظ رہیں۔ ہم لوگوں کے بد خواہ نہ ہوں بلکہ خیر خواہ ہوں ۔ خوش بخت ہیں وہ لوگ جو اپنے مسلمان بھائیوں کی خدمت کرکے اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی رضا کے طالب ہوتے ہیں۔ا یسوں کو قلبی سکون اورحقیقی سرور نصیب ہوتا ہے کسی کے ساتھ خیر خواہی کرکے انسان کو ایک عجیب سی خوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ جو دوسروں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں،ان کے ساتھ بھی بھلائی ہی کا معاملہ ہوتاہے۔)
؎ اوروں کے لئے رکھتے ہیں جو پیار کا جذبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹ کے بکھرا نہیں کرتے

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!