زہر نے اثر نہیں کیا
زہر نے اثر نہیں کیا
روایت ہے کہ جب حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مقام ”حیرہ” میں اپنے لشکر کے ساتھ پڑاؤ کیا تو لوگوں نے عرض کیا کہ اے امیر لشکر!آپ عجمیوں
کے زہرسے بچتے رہیں۔ہم لوگوں کواندیشہ ہے کہ کہیں یہ لوگ آپ کوزہرنہ دے دیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ لاؤ میں دیکھ لوں کہ عجمیوں کا زہر کیسا ہوتا ہے؟لوگوں نے آپ کو دیا توآپ ”بسم اللہ” پڑھ کر کھاگئے اورآپ کو بال برابر بھی ضرر نہیں پہنچا اور ”کلبی” کی روایت میں یہ ہے کہ ایک عیسائی پادری جس کا نام عبدالمسیح تھا ایک ایسا زہر لے کر آیا کہ اس کے کھالینے سے ایک گھنٹہ کے بعد موت یقینی ہوتی ہے ۔ آپ نے اس سے وہ زہر مانگ کر اس کے سامنے ہی بِسْمِ اللہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ پڑھا اور یہ زہر کھاگئے ۔ یہ منظر دیکھ کر عبدالمسیح نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میر ی قوم ! یہ اتنا خطرناک زہر کھا کر بھی زندہ ہیں یہ بہت ہی حیرت کی بات ہے ۔ اب بہتر یہی ہے کہ ان سے صلح کرلو ورنہ انکی فتح یقینی ہے۔ چنانچہ ان عیسائیوں نے ایک گراں قدر جزیہ دے کر صلح کرلی۔ یہ واقعہ امیرالمؤمنین حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ہوا۔(1)
(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۶۷بحوالہ بیہقی وغیرہ)
تبصرہ
ہم اسی کتاب کی ابتداء میں ”تحقیق کرامات”کے عنوان کے تحت میں یہ تحریر کرچکے ہیں کہ کرامت کی پچیس قسموں میں سے مہلکات کا اثر نہ کرنا یہ بھی کرامت کی ایک بہت ہی شاندار قسم ہے چنانچہ مذکورۂ بالاروایت اس کی بہترین مثال ہے ۔