اعمال

خوفِ محشر کا بیان

خوفِ محشر کا بیان

وَ اَنۡذِرْہُمْ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ ۘ وَ ہُمْ فِیۡ غَفْلَۃٍ وَّ ہُمْ لَا یُؤْمِنُوۡنَ ﴿39﴾

”ترجمۂ کنزالایمان :اور انہیں ڈرسناؤ پچھتاوے کے دن کاجب کام ہو چکے گااور وہ غفلت میں ہیں اور نہیں مانتے۔”(پ16مریم:39)

حمد ِباری تعالیٰ:

تمام خوبیاں اللہ عزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے عجائباتِ عبرت کے مشاہدے کے لئے اپنے اولیا ء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی نگاہیں کھول دیں اور ان کے رنج وغم کو مناجات کی صفائی اور محبت کی لذت کے ذریعے اسباب کی مصروفیات اور پریشانیوں کی آمیزش سے نجات عطا فرمائی۔ ان پرمہربانیوں کے پنگھوڑے میں اپنا دستِ کرم پھیرا ، انہیں اپنی کرم نوازیوں کے جام پلائے اور ان کے نورِ بصیرت وبصارت کو ممنوع خواہشات سے روکا تو ان کے دل خدا کے پے در پے احکام، اس کی تدبیر، ارادہ مقدر کرنے اورتقدیروں کے پھیرنے پر راضی ہو گئے۔ان کے دل صاف ہونے کی وجہ سے اللہ عزَّوَجَلَّ نے ان کے لئے اعمال کا بسترتیار کیا تو انہوں نے اپنے محبوبِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ تنہائی اختیار کرنے کو پسند کیا اور دنیوی بستروں کو چھوڑ دیاجیساکہ اللہ عزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: ”تَتَجَافٰی جُنُوبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ ترجمۂ کنزالایمان :اُن کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں سے۔”(پ۲۱،السجدۃ:۱۶)
وہ شب بیداری سے لُطف اندوز ہوتے ہیں،نئی نئی چیزوں کے وجود میں آنے اور حالات بدلنے سے ان میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی اس لئے کہ ان کے دل یادِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی وادیوں اور قدرتِ خداوندی کے عجائبات میں غور و فکر کے دریاؤں میں مستغرق رہتے ہیں۔انہوں نے نفس کی پیروی سے خود کو بچالیا جس کے سبب ان کی روحوں کے پرندے اللہ عزَّوَجَلَّ کی معرفت کے باغات میں عظیم ُ الشان سلطنت کی شاداب زمین اور نہروں میں سیر کرتے ہیں۔ کائنات کا ہر ذرہ انہیں توحید کے نغمات میں محو نظر آتا ہے ۔ ان کے ہا ں امارت وغربت، عزت و ذلت ،مدحت و مذمت،سہولت وصعوبت سب یکساں ہیں۔ پاک ہے وہ ذات جس نے انہیں راہِ نجات پر اخلاص کے ساتھ چلنے کی توفیق عطا فرمائی تو انہوں نے دنیا کے جال سے چھٹکارا پاکر قرب ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ پالیا ، لہٰذا انہیں بڑی گھبراہٹ غمگین نہ کرے گی۔ میں اللہ عزَّوَجَلَّ کی حمد کرتا ہوں، اس کا شکر بجا لاتا ہوں،اس پر ایمان لاتا ہوں، اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور ہر طرح کی طاقت وقوت سے اس شخص کی طرح براءَت کا اظہار کرتا ہوں جو اپنے جرائم کا اعتراف و اقرار کرتا ہے۔ اور میں جمالِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کامشاہدہ کرنے والے اور حُسنِ خاتمہ کے ساتھ اس کی بارگاہ میں کامیاب ہونے والے کی طرح گواہی دیتا ہوں کہ اللہ عزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی ہمسر نہیں ، اور یہ گواہی دیتا ہوں کہ خاتم ُ النبین،صفوَۃُ المرسلین،امامُ المتقین، سیِّدُ الاوّلین والآخرین حضرت سیِّدُنا محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم اللہ عزَّوَجَلَّ کے خاص بندے اور

رسول ہیں ۔ اللہ عزَّوَجَلَّ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم پر اور آپ کے آل وا صحاب علیہم الرضوان پرسلامتی ورحمت نازل فرمائے جنہوں نے دینِ اسلام کی سربلندی کے لئے کوششیں کیں یہاں تک کہ اس کا پرچم تمام مذاہب سے بلند ہوکر سب پر غالب آ گیا۔
اے میرے اسلامی بھائیو! گناہوں کااتنا بھاری بوجھ کب تک اٹھاتے پھروگے؟نافرمانیوں کے ذریعے کب تک رب ذوالجلال عَزَّوَجَلَّ کا مقابلہ کرو گے؟ کب تک خواہشات کی پیروی کرو گے حالانکہ یہ محض خیالات ہیں؟ کب تک ہمیشہ رہنے کی خواہش کرتے رہو گے حالانکہ موت کا وقت قریب آچکا ہے؟ کب تک خواہشات تمہیں سرکشی کی زنجیروں میں جکڑ ے رکھیں گی؟ حالانکہ کتنے ہی دوستوں نے تمہیں موت سے ڈرایا۔ کیاآج تم ان لوگوں کو دیکھتے ہوجن کے قلعوں کی مضبوطی ناقابل شکست تھی ؟ اب کہاں ہیں مال جمع کرنے والے اور گِن گِن کر رکھنے والے؟ باغات کو آباد کرنے والے کہاں چلے گئے؟ لشکروں کی قیادت کرنے والے کہاں گئے؟ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم! لذتوں کو ختم کرنے والی (موت) تیرے اختیار کے بغیر اچانک آجائے گی اور گھر والوں کوگھر سے زبردستی نکال دے گی، ایک گھڑی کی مہلت نہ ملے گی، اُمیدوں کو کاٹ دے گی،تیرے اور تیرے معاون ومددگار کے درمیان حائل ہوجائے گی۔ہائے افسوس اس وقت پر! جب احباب نفع نہیں ديں گے، آہ وبکا کرنے والوں کی کوئی پرواہ نہ کریگا۔جب تقدیر کافیصلہ ہوجائے گاتواب عتابِ نفس کیانفع دے گا؟ اے امیدوں سے دھوکا کھانے والے!کتنے ہی لوگ امیدوں سے محروم ہوئے؟ کتنے مطلوب آرام کر رہے ہیں لیکن طالب کو نیند نہیں آتی۔ہاں! ہاں! عنقریب لحد کی تاریکی میں تجھے اپنے کاموں کا انجام اور اپنے نامۂ اعمال سے امید معلوم ہوجائے گی، اس کے بعد حساب لینے والے کے سامنے کھڑے ہونے کی ہولناکی وغیرہ تمام معاملات تیری سمجھ میں آجائیں گے اور ہر خوش فہم پر اس کی جھوٹی امید ظاہر ہوجائے گی۔اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم!اس وقت تمام راستے تنگ ہو جائیں گے ۔محرومی ، حسرت اور مصائب کا سامنا ہوگا۔اللہ عزَّوَجَلَّ تم پر رحم فرمائے!اپنی بقیہ فانی زندگی کو غنیمت جانو۔ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم!عنقریب جب اہلِ تقوی کو کامیابی کاتاج پہنایاجائے گا تو سخت دل والے پشیمان ہوں گے : وَ خَسِرَ ہُنَالِکَ الْمُبْطِلُوۡنَ ﴿٪۷۸﴾ ترجمۂ کنزالایمان :اور باطل والوں کا وہاں خسارہ۔ (پ۲۴،المؤمن:۷۸)”اللہ عزَّوَجَلَّ اپنے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوحکم فرماتا ہے:

(1) وَ اَنۡذِرْہُمْ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ ۘ وَ ہُمْ فِیۡ غَفْلَۃٍ وَّ ہُمْ لَا یُؤْمِنُوۡنَ ﴿39﴾

ترجمۂ کنزالایمان :اور انہیں ڈرسناؤ پچھتاوے کے دن کا،جب کام ہو چکے گااور وہ غفلت میں ہیں،اور وہ نہیں مانتے۔(۱)(پ16، مریم:39)

”اِنْذَارْ” کا مطلب ہے، ڈرسنانا اور ” یَوْمَ الْحَسْرَۃِ” سے مراد قیامت کا دن ہے جس دن گنہگار نیکی نہ ہونے کی وجہ سے حسرت زدہ ہو گااور نیکیوں میں سستی کرنے والا نیک اعمال میں کمی کی وجہ سے حسرت زدہ ہوگا۔ اور ”قُضِیَ الْاَمْرُ” سے مرادیہ ہے کہ جب حساب سے فراغت ہوگی اہلِ جنت کو جنت میں داخل کر دیا جائے گااور مستحقِ نار کو جہنم میں۔ ”وَھُمْ فِیْ غَفْلَۃٍ ” یہ خطاب دنیا میں ہے اور ”وَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ” یہ آخرت میں خطاب ہے یعنی ان کو دوبارہ نہیں بھیجا جائے گاکہ وہ ایمان لائیں۔

1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرُالافاضل سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ”حدیث شریف میں ہے کہ جب کافر منازلِ جنت دیکھیں گے جن سے وہ محروم کئے گئے، تو انہیں ندامت و حسرت ہوگی کہ کاش! وہ دُنیا میں ایمان لے آئے ہوتے ، اورجنَّت والے جنَّت میں اور دوزخ والے دوزخ میں پہنچیں گے ۔ایسا سخت دن درپیش ہے، اور اس دن کے لئے کچھ فکر نہیں کرتے۔”

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!