حضرت بشر بن معاویہ بکائی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
یہ اپنی قوم کے وفد میں اپنے والد معاویہ بن ثور رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے ۔ انکے والد نے ان سے فرما دیا تھا کہ تم بارگاہ رسالت میں تین باتوں کے سوا کچھ بھی نہ کہنا: (۱) اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ(۲) یارسول اللہ! عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ہم اس لئے حاضر ہوئے ہیں تاکہ ہم اسلام قبول کر کے آپ کے فرمانبرداربن جائیں۔(۳) آپ ہمارے لئے دعافرمائیں۔ ان کی ان تین باتوں کو سن کرحضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے خوش ہوکر جوش محبت میں ا ن کے چہرے اورسر پر ہاتھ مبارک پھیرا اور ان کے لیے دعافرمائی۔ (1) (اسدالغابہ،ج۱،ص۱۹۰)
کرامت
ہاتھ ہر مرض کی دوا
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے جیسے ہی اپنا دست مبارک پھیرا ان کو
دوکرامتیں مل گئیں۔ ایک تو یہ کہ ہمیشہ کے لیے ان کا چہرہ روشن ہوگیا اور دوسری کرامت یہ ملی کہ یہ جس بیمار پر اپنا ہاتھ پھیر دیتے فورا ً ہی وہ شفایاب ہوجایا کرتا تھا ۔(1) (کنزالعمال،ج۱۵،ص۲۶۷،مطبوعہ حیدر آباد)
حضرت بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے”محمد بن بشر”فخر کے طور پر اس بارے میں اشعار پڑھا کرتے تھے جس کا پہلا شعر یہ ہے ؎
وَاَبِی الَّذِیْ مَسَحَ النَّبِیُّ بِرَأْسِہٖ
وَدَعَا لَہٗ بِالْخَیْرِ وَالْبَرَکَاتٖ
(یعنی میرے باپ وہ ہیں جن کے سر پر حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ہاتھ پھیر کر خیروبرکت کی دعا فرمائی ہے ۔)(2) (اسدالغابہ،ج۱،ص۱۹۰)