اسلامواقعات

حضرت خباب بن الارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت خباب بن الارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ

ان کی کنیت ابو عبداللہ ہے ۔ یہ غلام تھے ان کو قبیلۂ بنی تمیم کی ایک عورت نے خرید کرآزاد کردیا تھا اس لئے یہ تمیمی کہلاتے ہیں ۔ ابتداہی میں انہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا اورکفار مکہ نے حضرت عمار وبلال رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرح ان کو بھی طرح طرح کے عذابوں میں مبتلا کیا یہاں تک کہ ان کو کوئلوں کے اوپر لٹاتے تھے اور پانی میں اس قدر غوطہ دلاتے تھے کہ ان کا دم گھٹنے لگتا اور یہ بے ہوش ہوجاتے مگرصبرواستقامت کا پہاڑ بن کر یہ ساری مصیبتوں اورتکلیفوں کو جھیلتے رہے اوران کے اسلام میں بال برابر بھی تذبذب یا تزلزل پیدا نہیں ہوا۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے بعد از وصال مدینہ منورہ سے ان کا دل اٹھ گیا اوریہ کوفہ میں جاکر مقیم ہوگئے اور وہیں ۳۷ھ؁ میں ۷۳ برس کی عمر میں انتقال فرماگئے ۔ (1)(اکمال،ص۵۹۲)

کرامت
خشک تھن دودھ سے بھر گیا

ان کی ایک کرامت یہ ہے کہ یہ ایک مرتبہ جہاد کے لیے نکلے تو ایک ایسے مقام پر پہنچ گئے جہاں پانی کا نام ونشان بھی نہیں تھا۔جب یہ اوران کے ساتھی پیاس کی شدت سے ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگے اور بالکل ہی نڈھال اوربے تاب ہوگئے تو آپ نے اپنے ایک ساتھی کی اونٹنی کو بٹھایا اور بسم اللہ شریف پڑھ کر اس کے
تھن کو ہاتھ لگایا تو ایک دم اس کا سوکھا ہوا تھن اس قدر دود ھ سے بھر گیا کہ پھو ل کر مشک کے برابر ہوگیا۔ اس اونٹنی کا دودھ دوہ کر سب ساتھیوں نے شکم سیر ہوکر پی لیا اور سب کی جان بچ گئی ۔ (1)(قال الہیثمی،ج۶،ص۲۱۰)

 

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!