ایک وسوسے کاجواب
ایک وسوسے کاجواب
ہوسکتا ہے بعض لوگوں کے ذہن میں شیطان یہ وسوسہ پیدا کرتا ہو کہ اسلام نے تجارتی مُعاملات میں بہت زیادہ سختیاں اور پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے مُسلمان معاشی ترقّی سے محروم ہیں اس کے برعکس اسلامی قُیُودات سے آزاد غیر مُسلم قومیں دن بہ دن ترقّی کرتی جارہی ہیں ۔
اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت، مجدّدِدین و ملت، پروانۂ شمعِ رسالت، مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضویہ جلد 17صفحہ 360میں اس شیطانی وسوسے کی کاٹ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:تجارتِ حرام کے دروازے (جو)آج کل بکثرت کھلے ہیں ان کی بَنْدِش (روک تھام)کو اگر تنگی سمجھا جائے تو مجبوری ہے وہ تو بےشک شرعِ مطہر نے ہمیشہ کیلئے بندکئے ہیں۔ جو آج بے قیدی(آزادی )چاہے کل نہایت سخت شدید قید میں گرِفتار ہوگا اور جو آج احکام کا مُقَیَّد(پابند)رہے کل بڑے چین کی آزادی پائے گا۔ دنیا مُسلمان کےلئے قید خانہ ہے اور کافر کےلئے جنت ۔ مُسلمانوں سے کس نے کہا کہ کافروں کی اموال کی وُسعت اور طریقِ تحصیلِ آزادی اور کثرت کی طرف نگاہ پھاڑ کر دیکھے ، اے مسکین!تجھے تو کل کا دن سنوارنا ہے۔
یَوْمَ لَا یَنۡفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوۡنَ ﴿ۙ۸۸﴾ اِلَّا مَنْ اَتَی اللہَ بِقَلْبٍ سَلِیۡمٍ ﴿ؕ۸۹﴾ (پ۱۹، الشعراء:۸۸)
جس دن نہ مال نفع دے گا نہ اولاد ، مگر جو اللہ کے حضور سلامت والے دل کے ساتھ حاضر ہوا۔
اے مسکین ! تیرے ربّ نے پہلے ہی تجھے فرمادیا ہے:
وَ لَا تَمُدَّنَّ عَیۡنَیۡکَ اِلٰی مَا مَتَّعْنَا بِہٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْہُمْ زَہۡرَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۬ۙ لِنَفْتِنَہُمْ فِیۡہِ ؕ وَ رِزْقُ رَبِّکَ خَیۡرٌ وَّ اَبْقٰی ﴿۱۳۱﴾ (پ۱۶، طٰهٰ:۱۳۱)
اپنی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھ اس دُنیوی زندگی کی آرائش کی طرف جو ہم نے کافروں کے کچھ مردوں و عورتوں کے برتنے کو دی تاکہ وہ اس کے فتنہ میں پڑ ے رہیں اور ہماری یاد سے غافل ہوں اور تیرے ربّ کا رزق بہتر ہے اور باقی رہنے والا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بے شک ہمارے ربّ عَزَّ وَجَلَّ کا کلام سچا ہے، اس نے ہمیں جو حکم دیا اس کو مان لینا،اس پر راضی رہنااور اس پر عمل کرلینا ہی ہماری بندگی کی معراج ہے۔ یاد رکھئے!دیگر چیزوں کی طرح تجارتی مُعاملات میں بھی اسلام نے مُسلمانوں کے نہ صرف اُخروی بلکہ دُنیوی مفادات اور ان کے تحفّظ کا خیال رکھاہے اور طاقت واختیار سے بڑھ کر کوئی حکم ان پر مسلط نہیں کیا البتہ اسلام تجارتی اور غیرتجارتی تمام مُعاملات میں سُود اور حرام کی راہیں تنگ ہی نہیں بلکہ انہیں بند بھی کرتا ہے۔تاریخ کے مُطالعے سے پتا چلتا ہے کہ مُسلمانوں کی تجارت اور معیشت کا دائرہ نہایت وسیع تھا۔سُودی نظام نہ ہونے کے باوجود مُسلمانوں کی معاشی خوشحالی کے ایسے ایسے شاندار اَدوار گزرے ہیں کہ ان کے بارے میں پڑھ کر
عقلیں دنگ رہ جاتی ہیں۔