مسائل

الصَّلٰوۃ: نماز  

الصَّلٰوۃ: نماز

 

(1): صلوٰۃکی تعریف

 

صلوۃ کا لغوی معنی
لفظ صلوٰۃ کا لغوی معنی ہے ،دُعا، جیسا کہ اِرشاد باری تعالیٰ ہے۔
{ وَصَلِّ عَلَیْھِمْ اَنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَھُمْ } [التوبہ : ۱۰۳]
’’اور آپ اُن کے لئے دُعا کریں کہ آپ کی دُعا اُن کے لئے سکون کا سبب ہے۔‘‘
اِسی طرح لفظِ صلوۃ رحمت و برکت کے معنی میں بھی آتا ہے۔
صلوۃ کا شرعی معنی
یہ مخصوص اَقوا ل و اَفعال کا نام ہے جنہیں تکبیر تحریمہ سے شروع کیا جاتا ہے اور سلام کے ذریعے ختم کیا جاتاہے۔

(2): فضیلتِ نماز

نماز دین کا ستون ہے،نماز گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے،نماز مومن کی معراج ہے ، نماز حضور کی آنکھوں کی ٹھندک ہے ،نماز مسلمانوں کی صفوں کو یکجا کرتی ہے اور دلوں کو اکٹھا کرتی ہے اورنماز اِجتماعیت کا درس دیتی ہے۔

(3): پانچ فرض نمازیں

(۱): فجر (۲): ظہر (۳): عصر (۴): مغرب (۵): عشاء
پنجگانہ نماز ہر مسلمان عاقل و بالغ پر فرض ہے، اَلبتہ نا بالغ سمجھدار بچے کو ادب سکھانے
کے لئے نمازپڑھنے کا حکم دیا جائے گا۔

(4): نماز کی شرائط

(۱): بدن کا حدثِ اَصغر اور حدثِ اَکبر سے پاک ہونا۔
(۲): جسم ،کپڑے اور جگہ کا نجاستوں سے پاک ہونا۔
(۳): سترِ عورت(یعنی مرد کے لئے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک جسم کو ڈھانپنا اور عورت کے لئے نماز کی حالت میں چہرے، ہتھیلیوں اور پائوں کے علاوہ باقی سارا بدن چھپانا ضروری ہے)
(۴): اِستقبالِ قبلہ(یعنی قبلہ کی طرف منہ کرنا)
(۵): نماز کا وقت ہونا۔
(۶): تمام نمازوں میں نیت کرنا۔
(۷): تکبیر تحریمہ یعنی اَللہ اَکبر کہنا۔
مسئلہ : یہ تمام شرائط نماز سے پہلے ضروری ہیں اور پھر نماز کے آخر تک پائی جانی ضروری ہیں۔

(5): اَرکانِ صلوٰۃ

رکن اور فرض ایک ہی معنی میں ہیں، یہ کل چھ فرض ہیں۔
(۱): تکبیرِ تحریمہ یعنی اَللہ اَکبر کہنا
(۲): قیام
(۳): قرأت(یعنی ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیات کی مقدارفرض ہے)
(۴): رکوع
(۵): سجود
(۶): قعدۂ اَخیرہ
مسئلہ : رکن نماز کے اندر پایا جاتا ہے ،لہذا کسی ایک رکن کے چھوٹنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔

(6): نمازکے واجبات

(۱): سورۃ الفاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھنا۔
(۲): سورۃ فاتحہ کو سو رۃ پر مقدم رکھنا۔
(۳): تعدیلِ اَرکان( یعنی نماز کے تمام اَفعال اِطمینان سے اَدا کرنا)۔
(۴): سجدے میں ناک اور پیشانی کا زمین پر لگانا۔
(۵): قعدۂ اُولیٰ۔
(۶): ہر قعدہ میں تشہد کا پڑھنا۔
(۷): تیسری رکعت کے لئے بلا تاخیر کھڑے ہو جانا۔
(۸): نماز کے آخر میںدو مرتبہ اَلسلام علیکم کہنا۔
(۹): فجر ،مغرب اور عشاء کی فرض کی پہلی دو رکعات میں اِمام کا بلند آواز سے قرأت کرنا۔
(۱۰): ظہر اور عصر میں آہستہ آواز میں قرأت کرنا۔
(۱۱): حالتِ سجدہ میں ہر پاؤں کی کم از کم تین انگلیوں کا پیٹ لگنا۔
مسئلہ : کسی ایک واجب کے بھول کر چھوٹ جانے سے سجدۂ سہو کرنا ہوگا۔

(7): نماز کی سنتیں

(۱): مردوں کے لئے تکبیرِ تحریمہ کے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرنااور عورتوں کے لئے کندھوں تک بلند کرنا۔
(۲): تمام حرکاتِ نماز میں اِمام کی پیروی کرنا۔
(۳): مرد کیلئے حالتِ قیام میں دائیں ہاتھ کا بائیں ہاتھ کے اُوپر حلقہ بنا کر ناف کے نیچے رکھنا اور عورت کیلئے اپنے سینے پر بغیر حلقہ بنائے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے اُوپر رکھنا۔
(۴): پہلی رکعت میں [سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ ] پڑھنا۔
(۵): پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ سے پہلے آہستہ تعوذ پڑھنا۔
(۶): ہر رکعت کے شروعِ قرأت میںآہستہ آواز میں بسم اللہ پڑھنا۔
(۷): سورۃ فاتحہ کے بعد آہستہ آمین کہنا۔
(۸): رکوع میں جاتے اور اُٹھتے وقت اَللہ اَکبر کہنا۔
(۹): حالتِ رکوع میں دونوں ہاتھوں کے ساتھ گھٹنوں کو پکڑنا۔
رکوع سے اُٹھتے وقت اِمام کا بلند آواز سے[ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہْ]پڑھنا۔
(۱۰): سجد ے میں جاتے وقت پہلے گھٹنے زمین پر رکھنا، پھر دونوں ہاتھ، پھرناک اور پھر پیشانی رکھنا اور اُٹھتے وقت اِس کے برعکس کرنا۔
(۱۱): حالتِ سجدہ میں پیٹ کو رانوں اور کہنیوں کو پہلوئوں اور بازئووں کو زمین سے دور رکھنا،جبکہ عورت حالتِ سجدہ میں اِس کے برعکس کرے۔
(۱۲): حالتِ تشہد میں بایاںپاؤں پھیلا کر اور دایاں پائوں کھڑا کر کے بیٹھناجبکہ عورت حالتِ تشہد میں اپنے دونوں پائوں کو ایک طرف نکال کر اُن پر بیٹھے۔
(۱۳): حالتِ تشہد میں [اَشْھَدُ اَنْ لَا]کے وقت اُنگلی اُٹھانا اور [ اِلَّا اللّٰہْ] کے وقت گرا دینا۔
(۱۴): فرض کی تیسری اور چوتھی رکعات میں سورۃِ فاتحہ پڑھنا۔
(۱۵): آخری تشہد میں درودِ اِبراہیمی پڑھنا۔
(۱۶): آخری تشہد میں درود کے بعد دُعائے ماثورہ (جو قرآن وسنت میں آئی ہیں )پڑھنا۔
(۱۷): سلام پھیرتے وقت دائیں بائیں چہرہ پھیرنا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!