وَلی کی وَلی کو نصیحت
حکایت نمبر441: وَلی کی وَلی کو نصیحت
حضرتِ سیِّدُناعبد اللہ بن ابوعبیدہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد ِ محترم کے حوالے سے بیان فرماتے ہیں: ”جب حضرتِ سیِّدُنا مَکْحُوْل شامی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی بہت زیادہ بیمار ہوئے تو لوگوں میں یہ افواہ پھیل گئی کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کاانتقال ہوگیاہے۔ لیکن
جلد ہی اطلاع ملی کہ یہ خبر غلط تھی۔ چنانچہ، حضرتِ سیِّدُناحسن بن ابوحسن رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کویہ خط لکھا:
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
اَمَّابَعْد!ہمیں پہلے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے انتقال کی افسوس ناک خبر پہنچی جس نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بھائیوں کو غم میں مبتلا کر دیا ۔پھر جب معلوم ہو اکہ وہ خبر غیر یقینی اور غلط تھی توہم مسرورہوگئے، اگر چہ یہ خوشی وسُرُور بھی بہت جلد رخصت ہو جائے گا اور کچھ عرصہ بعد پہلی خبر سچ ہوجائے گی۔توکیا اب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس شخص کی طرح زندگی گزار رہے ہیں جو موت کا ذائقہ چکھ کر اس کے بعد کی ہولناکیوں کا مشاہدہ کر چکا ہے ،منکر نکیر اس سے سوال کر چکے ہیں اوراب وہ ایسی جگہ ہے جہاں جو بھیجتا رہا وہی کام آئے گا ۔اب وہ اپنے سامنے صرف اُنہیں اعمال کو دیکھ رہا ہے جو اس نے آگے بھیجے تھے ۔میرے بھائی !بے شک اس دنیا میں سب سے زیادہ نقصان اُٹھانے والے وہ لوگ ہیں جن کے پاس دنیوی ما ل تو ہے لیکن آخرت کے لئے کوئی زادِ راہ نہیں۔ ذرا تَوجُّہ کیجئے ! جس دن آپ دنیا میں آئے تھے اس دن سے کہیں زیادہ آج آپ موت کے قریب ہیں ۔دن اور رات کامسلسل سفر، مدتِ حیات کی منزلوں کو کم کرتا جارہا ہے یہاں تک کہ جس پرلَیْل ونَہَار (یعنی دن رات ) گزررہے ہیں وہ فنا ہو جائے گا۔ اسے موت آپہنچے گی ۔ دن اور رات کا سفر جاری رہے گا، عَاد وثَمُوْد، کنوئیں والے اور ان کے درمیان بہت سے بستیوں والے سب فنا ہوگئے، اب ان کے اَعمال ان کے سامنے ہیں اوروہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہیں ۔وہ سب چلے گئے لیکن دن اوررات کا سفر جاری ہے، یہ نہ جانے کِتْنوں کو فنا کے گھاٹ اتار چکے مگر پھر بھی نہیں تھکے،یہ جس کے پاس سے بھی گزرے کبھی ٹھہرے نہیں۔ یہ ہر ایک کے ساتھ وہی کرنے کو تیار ہیں جو پہلوں کے ساتھ کر چکے ، جس جس پر یہ گزرے وہ دنیا سے بالآخر کوچ کر گیا اسی طرح اب بھی جس جس پر گزر رہے ہیں اسے بھی اس دارِ فانی سے کوچ کرنا پڑے گا۔ نیک ہو یا بد سب یہاں سے چلے جائیں گے ۔
میرے بھائی !آپ بھی دوسرے لوگوں کی مثل ہیں۔ جس طرح وہ چلے گئے آپ بھی چلے جائیں گے اور اب توآپ لوگوں کے درمیان اس شخص کی طرح ہیں جس کے تمام اعضاء کاٹ دیئے گئے ہوں اور باقی ماندہ جسم میں صرف روح باقی ہو، آخری سانسیں چل رہی ہوں اور موت اسے صبح وشام پکار رہی ہو ۔میرے بھائی!میں ایسی نصیحت سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ چاہتا ہوں جو میں دوسروں کو کروں لیکن خود اس پر عمل نہ کروں۔ وَالسَّلَام
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)